الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
33. بَابُ : عِدَّةِ أُمِّ الْوَلَدِ
33. باب: ام ولد کی عدت کا بیان۔
Chapter: The waiting period of an Umm Walad
حدیث نمبر: 2083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن مطر الوراق ، عن رجاء بن حيوة ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن عمرو بن العاص ، قال:" لا تفسدوا علينا سنة نبينا محمد صلى الله عليه وسلم عدة ام الولد اربعة اشهر وعشرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ:" لَا تُفْسِدُوا عَلَيْنَا سُنَّةَ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَّةُ أُمِّ الْوَلَدِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ بگاڑو، ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 48 (2308)، (تحفة الأشراف: 10743)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام ولد وہ لونڈی جو اپنے مالک کا بچہ جنے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب ام ولد کے شوہر کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے، گویا یہ عدت میں مثل آزاد کے ہے، اور دونوں میں کوئی فرق نہیں۔

It was narrated that 'Amr bin 'As said: "Do not corrupt the Sunnah of our Prophet Muhammad (ﷺ). The waiting period of an Umm Walad is four months and ten (days)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه2083عمرو بن العاصعدة أم الولد أربعة أشهر وعشرا
   بلوغ المرام954عمرو بن العاص0

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2083  
´ام ولد کی عدت کا بیان۔`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ بگاڑو، ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2083]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام ولد سے مراد وہ لونڈی ہے جس سے اس کے مالک کی اولاد پیدا ہو۔

(2)
ام ولد کے بارے میں حضرت عمر کا فرمان ہے:
جو لونڈی اپنے آقا سے اولاد حنے تو وہ اسے نہ بیچے‘ نہ ہبہ کرے‘ نہ اسے وراثت میں کسی کے حوالے کرے‘ (زندگی میں)
اس سے فائدہ اٹھاتا رہے‘ جب مر جائے تو وہ عورت آزاد ہے۔ (موطأ إمام مالک، العتق والولاء، باب عتق أمھات الأولاد......،: 2/ 291)

(3)
چونکہ ام ولد اپنے مالک کی وفات کی وجہ سے آزاد ہو جاتی ہے، اس لیے اس کی عدت آزاد عورت والی ہے۔
ام ولد عدت کی بابت اختلاف ہے، دیکھیے: (المغني لابن قدامة: 11/ 262، 264)

(4)
  یہ روایت بعض کے نزدیک صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2083   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 954  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہم پر خلط ملط نہ کرو کہ جب ام ولد کا سردار وفات پا جائے تو اس کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔ اس روایت کو احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی نے اسے انقطاع سے معلول کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 954»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في عدة أم الولد، حديث:2308، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2083، وأحمد:4 /203، والحاكم:2 /209 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، والدارقطني:3 /309 وقال: "هو مرسل لأن قبيصة لم يسمع من عمرو" وتبعه البيهقي:7 /448.»
تشریح:
1. اس روایت میں ام ولد کی عدت کا بیان ہے مگر یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اسے قَبِیصہ بن ذُؤَیب‘ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا سماع حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔
2. امام اوزاعی اور اہل ظاہر ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن کہتے ہیں‘ مگر امام شافعی‘ امام احمد اور مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اس کی عدت ایک حیض ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عدت تین حیض ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت صرف ایک حیض اس لیے ہے کہ نہ تو وہ زوجہ ہے اور نہ مطلقہ۔
اسے تو صرف استبرائے رحم کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہی حیض سے ہو جاتا ہے۔
3.اس حدیث کو بعض محققین نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 954   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.