الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
4. باب النَّهْىِ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنِ الضُّعَفَاءِ وَالاِحْتِيَاطِ فِي تَحَمُّلِهَا
4. باب: ضعیف راویوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت لینے میں احتیاط برتنا۔
Chapter: The Weak Narrators, Liars, and Those Whose Hadith are Avoided
حدیث نمبر: 21
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو ايوب سليمان بن عبيد الله الغيلاني، حدثنا ابو عامر يعنى العقدي، حدثنا رباح، عن قيس بن سعد، عن مجاهد، قال: جاء بشير العدوي إلى ابن عباس، فجعل يحدث، ويقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل ابن عباس، لا ياذن لحديثه ولا ينظر إليه.فقال: يا ابن عباس، مالي لا اراك تسمع لحديثي، احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تسمع، فقال ابن عباس:" إنا كنا مرة إذا سمعنا رجلا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ابتدرته ابصارنا، واصغينا إليه بآذاننا، فلما ركب الناس الصعب والذلول، لم ناخذ من الناس إلا ما نعرفوحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِى الْعَقَدِيَّ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ.فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي، أُحَدِّثُكَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا، وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ، لَمْ نَأْخُذْ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ
مجاہد سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عدوی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس آیا اور اس نے احادیث بیان کرتے ہوئے کہنا شروع کر دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ حضرت ابن عباسؓ (نے یہ رویہ رکھا کہ) نہ اس کو دھیان سے سنتے تھے نہ اس کی طرف دیکھتے تھے۔ وہ کہنے لگا: اے ابن عباس! میرے ساتھ کیا (معاملہ) ہے، مجھے نظر نہیں آتا کہ آپ میری (بیان کردہ) حدیث سن رہے ہیں؟ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنا رہا ہوں اور آپ سنتے ہی نہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک وقت ایسا تھا کہ جب ہم کسی کو یہ کہتے سنتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ہماری نظریں فوراً اس کی طرف اٹھ جاتیں اور ہم کان لگا کر غور سے اس کی بات سنتے، پھر جب لوگوں نے (بلا تمیز) ہر مشکل اور آسان پر سواری (شروع) کر دی تو ہم لوگوں سے کوئی حدیث قبول نہ کی سوائے اس (حدیث) کے جسے ہم جانتے تھے۔
امام مجاہد ؒ بیان کرتے ہیں، بشیر عددی ؒ، حضرت ابنِ عبّاس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حدیثیں بیان کرتے ہوئے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگا۔ چنانچہ حضرت ابنِ عباس ؓ نے اس کی احادیث پر کان نہ دھرا، اور نہ اس کی طرف توجّہ کی تو اس نے کہا: اے ابنِ عباس! کیا وجہ ہے کہ آپ میری احادیث سنتے ہی نہیں ہیں، جب کہ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سنا رہا ہوں اور آپ سنتے ہی نہیں۔ تو ابنِ عباس ؓ نے کہا: کبھی یہ تھا، جب ہم کسی آدمی کو یہ کہتے سنتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تو ہماری آنکھیں اس کی طرف لپکتیں (فوراً اس کی طرف اٹھتیں)، اور ہم اس کی باتوں پر کان لگاتے، مگر جب لوگوں نے دشوار اور نرم (ضعیف اور صحیح) ہر راستہ پر چلنا شروع کر دیا، تو ہم لوگوں سے وہ حدیث لیتے ہیں جس کو ہم پہچانتے ہیں، جن کی صحت کا ہمیں علم ہے، یا جن کو ہم صحیح خیال کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 7

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (6419)» ‏‏‏‏


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.