الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 21
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا بقية بن الوليد ، قال: حدثني شيخ من قريش، عن رجاء بن حيوة ، عن جنادة بن ابي امية ، عن يزيد بن ابي سفيان ، قال: قال ابو بكر حين بعثني إلى الشام: يا يزيد، إن لك قرابة عسيت ان تؤثرهم بالإمارة، وذلك اكبر ما اخاف عليك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ولي من امر المسلمين شيئا، فامر عليهم احدا محاباة، فعليه لعنة الله، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا، حتى يدخله جهنم، ومن اعطى احدا حمى الله، فقد انتهك في حمى الله شيئا بغير حقه، فعليه لعنة الله، او قال: تبرات منه ذمة الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الشَّامِ: يَا يَزِيدُ، إِنَّ لَكَ قَرَابَةً عَسَيْتَ أَنْ تُؤْثِرَهُمْ بِالْإِمَارَةِ، وَذَلِكَ أَكْبَرُ مَا أَخَافُ عَلَيْكَ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا، فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَحَدًا مُحَابَاةً، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، حَتَّى يُدْخِلَهُ جَهَنَّمَ، وَمَنْ أَعْطَى أَحَدًا حِمَى اللَّهِ، فَقَدْ انْتَهَكَ فِي حِمَى اللَّهِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، أَوْ قَالَ: تَبَرَّأَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
یزید بن ابی سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب شام کی طرف روانہ فرمایا تو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یزید! تمہاری کچھ رشتہ داریاں ہیں، ہو سکتا ہے کہ تم امیر لشکر ہونے کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اسی چیز کا اندیشہ ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی اجتماعی معاملے کا ذمہ دار بنے اور وہ دوسروں سے مخصوص کر کے کسی منصب پر کسی شخص کو مقرر کر دے، اس پر اللہ کی لعنت ہے، اللہ اس کا کوئی فرض اور کوئی نفلی عبادت قبول نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اسے جہنم میں داخل کر دے۔ اور جو شخص کسی کو اللہ کے نام پر حفاظت دینے کا وعدہ کر لے اور اس کے بعد ناحق اللہ کے نام پر دی جانے والے اس حفاظت کے وعدے کو توڑ دیتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے یا یہ فرمایا کہ اللہ اس سے بری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الشيخ من قريش.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.