الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
937. حَدِيثُ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 21168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو خيثمة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن سلمة بن كهيل ، عن سويد بن غفلة ، قال: كنا حجاجا، فوجدت سوطا، فاخذته، فقال: القوم تاخذه؟ فلعله لرجل مسلم! قال: فقلت: اوليس لي اخذه، فانتفع به، خير من ان ياكله الذئب؟ فلقيت ابي بن كعب ، فذكرت ذلك له، فقال: احسنت، ثم قال: التقطت صرة فيها مئة دينار، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال:" عرفها حولا" فعرفتها حولا، ثم اتيته، فقلت قد عرفتها حولا، فقال:" عرفها سنة اخرى"، ثم قال: " انتفع بها، واحفظ وكاءها وخرقتها، واحص عددها، فإن جاء صاحبها"، قال جرير: فلم احفظ ما بعد هذا، يعني تمام الحديث .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ: كُنَّا حُجَّاجًا، فَوَجَدْتُ سَوْطًا، فَأَخَذْتُهُ، فَقَالَ: الْقَوْمُ تَأْخُذُهُ؟ فَلَعَلَّهُ لِرَجُلٍ مُسْلِمٍ! قَالَ: فَقُلْتُ: أَوَلَيْسَ لِي أَخْذُهُ، فَأَنْتَفِعَ بِهِ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ؟ فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَحسَنْتَ، ثَم قَالَ: الْتَقَطْتُ صُرَّةً فِيهَا مِئَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا" فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ قَدْ عَرَّفْتُهَا حَوْلًا، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً أُخْرَى"، ثُمَّ قَالَ: " انْتَفِعْ بِهَا، وَاحْفَظْ وِكَاءَهَا وَخِرْقَتَهَا، وَأَحْصِ عَدَدَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا"، قَالَ جَرِيرٌ: فَلَمْ أَحْفَظْ مَا بَعْدَ هَذَا، يَعْنِي تَمَامَ الْحَدِيثِ .
حضرت سوید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ نکلا جب ہم مقام عذیب میں پہنچے تو مجھے راستے میں ایک درہ گرا پڑا ملا ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اسے پھینک دیجئے لیکن میں نے انکار کردیا اور کہا کہ میں اس کی تشہیر کروں گا اگر اس کا مالک آگیا تو اسے دے دوں گا ورنہ خود اس سے فائدہ اٹھا لوں گا مدینہ منورہ پہنچ کر میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس واقعے کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ مجھے راستے میں سو دینار پڑے ہوئے ملے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، میں ایک سال تک اعلان کرتا رہا لیکن مجھے کوئی آدمی ایسا نہ ملا جو اس کی شناخت کرسکتا ہو (میں پھر حاضر خدمت ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ایک سال تک اس کی تشہیر کرنے کا حکم دیا (بالآخر) فرمایا اس کی تعداد اس کا لفافہ اور بندھن اچھی طرح ذہن میں رکھ کر ایک سال تک مزید تشہیر کرو اگر اس کا مالک آجائے تو بہت اچھا ورنہ تم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2426، م: 1723


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.