الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
948. حَدِيثُ أَبِي بَصِيرٍ الْعَبْدِيِّ وَابْنهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، انه سمع عبد الله بن ابي بصير يحدث، عن ابي بن كعب ، انه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، فقال شاهد فلان؟ فقالوا: لا، فقال:" شاهد فلان"، فقالوا: لا، فقال:" شاهد فلان"، فقالوا: لا، فقال: " إن هاتين الصلاتين من اثقل الصلوات على المنافقين، ولو يعلمون ما فيهما، لاتوهما ولو حبوا، والصف المقدم على مثل صف الملائكة، ولو تعلمون فضيلته، لابتدرتموه، وصلاة الرجل مع الرجل ازكى من صلاته وحده، وصلاته مع رجلين ازكى من صلاته مع رجل، وما كان اكثر فهو احب إلى الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَصِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَقَالَ شَاهِدٌ فُلَانٌ؟ فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: " إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَالصَّفُّ الْمُقَدَّمُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ، لَابْتَدَرْتُمُوهُ، وَصَلاةُ الرَّجُلُ مَعَ الرَّجُلُ أَزْكَى مِنْ صَلاَتِهِ وَحَدَهُ، وَصَلَاتُهُ مَعَ رَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ رَجُلٍ، وَمَا كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسیٹ کر ہی آنا پڑے اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو اس کی طرف سبقت کرنے لگو اور انسان کی دوسرے کے ساتھ نماز (تنہا نماز پڑھنے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا) ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور پھر جتنی تعداد بڑھتی جائے وہ اتنی ہی اللہ کی نگاہوں میں محبوب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.