الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
23. باب في كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْيِ:
23. رائے اور قیاس پر عمل کرنے سے ناپسندیدگی کا بیان
حدیث نمبر: 213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن ابي إسحاق الفزاري، عن اسلم المنقري، عن بلاد بن عصمة، قال: سمعت عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، يقول: وكان إذا كان عشية الخميس ليلة الجمعة، قام فقال: "إن اصدق القول قول الله عز وجل، وإن احسن الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم، والشقي من شقي في بطن امه، وإن شر الروايا روايا الكذب، وشر الامور محدثاتها، وكل ما هو آت قريب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ، عَنْ بِلَادِ بْنِ عِصْمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: وَكَانَ إِذَا كَانَ عَشِيَّةَ الْخَمِيسِ لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ، قَامَ فَقَالَ: "إِنَّ أَصْدَقَ الْقَوْلِ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّ أَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَإِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ".
بلاز بن عصمۃ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، وہ جمعرات کی شام یعنی جمعہ والی رات کو کھڑے ہوئے اور فرمایا: سب سے سچا قول اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اور سب سے اچھا راستہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے، اور بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہی بدبخت قرار دے دیا گیا، اور سب سے بدترین سوچ و فکر (یا قول و فعل) جھوٹی سوچ و فکر ہے، اور بدترین کام بدعت ایجاد کرنا ہے، اور ہر آنے والی چیز قریب ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 213]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ حوالہ دیکھئے: [بخاري 7277، 6098]، [ابن ماجه 46] و [البدع 57]

وضاحت:
(تشریح احادیث 210 سے 213)
ان تمام آثار و احادیث سے سنّت کی اہمیت ثابت ہوتی ہے اور بدعت کی مذمت و برائی معلوم ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو اس سے بچائے۔
آمین

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.