الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
13. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مَنْصُورٍ فِي حَدِيثِ رِبْعِيٍّ فِيهِ
13. باب: اس سلسلہ میں ربعی کی حدیث میں منصور پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Mansur In The Hadith Of Ribi
حدیث نمبر: 2131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا حاتم بن ابي صغيرة، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، قال: حدثنا ابن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" صوموا لرؤيته وافطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحاب فاكملوا العدة، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ، وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (رمضان کے چاند کو) دیکھ کر روزہ رکھو، اور اسے (یعنی عید الفطر کے چاند کو) دیکھ کر روزہ بند کرو، (اور) اگر تمہارے اور اس کے بیچ بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو، اور (ایک یا دو دن پہلے سے رمضان کے) مہینہ کا استقبال نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 7 (2327)، سنن الترمذی/الصوم 5 (688)، (تحفة الأشراف: 6105)، مسند احمد 1/226، 258، سنن الدارمی/الصوم 1 (1725)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2132، 2191 (صحیح) (اس کے راوی سماک کے عکرمہ سے سماع میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے، لیکن روایت رقم: 2126 سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي688عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين يوما
   سنن أبي داود2327عبد الله بن عباسلا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا أن يكون شيء يصومه أحدكم لا تصوموا حتى تروه ثم صوموا حتى تروه إن حال دونه غمامة فأتموا العدة ثلاثين ثم أفطروا الشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرى2126عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2127عبد الله بن عباسإذا رأيتم الهلال فصوموا إذا رأيتموه فأفطروا إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2131عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحاب فأكملوا العدة لا تستقبلوا الشهر استقبالا
   سنن النسائى الصغرى2132عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا للرؤية أفطروا للرؤية إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2176عبد الله بن عباسلا تتقدموا الشهر بصيام يوم أو يومين إلا أن يوافق ذلك يوما كان يصومه أحدكم
   سنن النسائى الصغرى2191عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحابة أو ظلمة فأكملوا العدة عدة شعبان لا تستقبلوا الشهر استقبالا ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان
   مسندالحميدي523عبد الله بن عباسإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2131  
´اس سلسلہ میں ربعی کی حدیث میں منصور پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (رمضان کے چاند کو) دیکھ کر روزہ رکھو، اور اسے (یعنی عید الفطر کے چاند کو) دیکھ کر روزہ بند کرو، (اور) اگر تمہارے اور اس کے بیچ بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو، اور (ایک یا دو دن پہلے سے رمضان کے) مہینہ کا استقبال نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2131]
اردو حاشہ:
اگرچہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن کثیر شواہد ومتابعات کی وجہ سے متن حدیث صحیح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2131   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 688  
´چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور دیکھ کر روزہ بند کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے پہلے ۱؎ روزہ نہ رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور دیکھ کر ہی بند کرو، اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 688]
اردو حاشہ:
1؎:
رمضان سے پہلے سے مراد شعبان کا دوسرا نصف ہے،
مطلب یہ ہے کہ 15 شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جائیں تاکہ رمضان کے فرض روزے کے لیے اس کی قوت و توانائی برقرار رہے۔

2؎:
یعنی بادل کی وجہ سے مطلع صاف نہ ہو اور 29 شعبان کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کئے جائیں،
اسی طرح اگر 29 رمضان کو چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس روزے پورے کر کے عیدالفطر منائی جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2327  
´انتیس تاریخ کو بادل ہوں تو پورے تیس روزے رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2327]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔
رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2327   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.