الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
5. بَابُ : الصِّنَاعَاتِ
5. باب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔
Chapter: Occupations
حدیث نمبر: 2149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد القرشي ، عن جده سعيد بن ابي احيحة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بعث الله نبيا إلا راعي غنم"، قال له اصحابه: وانت يا رسول الله، قال:" وانا كنت ارعاها لاهل مكة بالقراريط"، قال سويد: يعني كل شاة بقيراط.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أُحَيْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا رَاعِيَ غَنَمٍ"، قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَأَنَا كُنْتُ أَرْعَاهَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْقَرَارِيطِ"، قَالَ سُوَيْدٌ: يَعْنِي كُلَّ شَاةٍ بِقِيرَاطٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں، سب نے بکریاں چرائی ہیں، اس پر آپ کے صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے بھی؟ فرمایا: میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۱؎۔ سوید کہتے ہیں کہ ہر بکری پر ایک قیراط ملتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإجارة 2 (2262)، (تحفة الأشراف: 13083) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک قیراط دینار کا بیسواں حصہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محنت اور مزدوری کرنے میں کوئی ذلت نہیں، بلکہ حرام کا مال بیٹھ کر کھانا اور اڑانا انتہاء درجہ کی بے شرمی، و بے حیائی اور ذلت و خواری ہے، سرتاج انبیاء اشرف المخلوقات محمد رسول اللہ ﷺ نے مزدوری کی تو اور کسی کی کیا حقیقت ہے جو مزدوری کرنے کو ننگ و عار سمجھتا ہے، مسلمانان ہند کی ایک بڑی تعداد محنت اور مزدوری سے کتراتے ہیں، ایسی دنیا میں کوئی قوم نہیں، جب ہی تو وہ فاقوں مرتے ہیں، مگر اپنی محنت اور تجارت سے روٹی پیدا کرنا عار جانتے ہیں، اور بعض تو ایسے بے حیا ہیں کہ بھیک مانگتے ہیں، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں مگر محنت اور تجارت کو عار جانتے ہیں، خاک پڑے ان کی عقل پر نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جانور چرانا ایک حلال پیشہ ہے، اور غیرمسلموں کے یہاں مزدوری بھی کرنا جائز ہے کیونکہ مکہ والے اس وقت کافر ہی تھے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Allah has not sent any Prophet but he was a shepherd." His Companions said to him: "Even you, O Messenger of Allah?" He said: "Even me I used to tend the sheep of the people of Makkah for a few Qirats." (Sahih)(One of the narrators) Suwaid said: " Meaning one Qirat for every sheep."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري2262عبد الرحمن بن صخرما بعث الله نبيا إلا رعى الغنم فقال أصحابه وأنت فقال نعم كنت أرعاها على قراريط لأهل مكة
   سنن ابن ماجه2149عبد الرحمن بن صخرما بعث الله نبيا إلا راعي غنم قال له أصحابه وأنت يا رسول الله قال وأنا كنت أرعاها لأهل مكة بالقراريط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2149  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں، سب نے بکریاں چرائی ہیں، اس پر آپ کے صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے بھی؟ فرمایا: میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۱؎۔ سوید کہتے ہیں کہ ہر بکری پر ایک قیراط ملتا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جسمانی محنت اور مزدوری حلال پیشہ ہے بشرطیکہ مزدور دیانت داری سے اپنا کام کرے اور اس کے ذمے کوئی ایسا کام نہ لگایا جائے جو شرعی طور ممنوع ہو۔

(2)
  مزدوری کی اجرت مقرر کرکے کام کرنا چاہیے
(3)
  بکریاں چرانا پیغمبروں کا پیشہ ہے جو بہت مشقت والا کام ہے۔
بھیڑیں عام طور پر ایک جگہ جمع ہو کر چگتی ہیں اور اکٹھی چلتی ہیں، اس لیے انہیں سنبھالنا آسان ہے جب کہ بکریاں بکھر کر چرتی ہیں اور تیزی سے بھاگتی ہیں، اس لیے انہیں کسی کے کھیت میں جانے سے روکنے کے لیے بہت ہوشیاری اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ جسمانی طور پر کمزور مخلوق ہے، اس لیے انہیں بھینسوں یا گدھوں کی طرح مار پیٹ کر غصہ نہیں نکالا جا سکتا بلکہ چرواہے کو رحم دلی اور برداشت سے کام لینا پڑتا ہے۔
نبی کو بھی اپنی قوم کے نامناسب رویے کے جواب میں صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے انبیاء کی تربیت بکریوں کے ذریعے سے کی جاتی رہی ہے۔

(4)
  نبوت کا جوٹها دعویٰ کرنے والے بکریاں چرانے کا سخت کام نہیں کر سکتے ایسی حرکت وہی شخص کر سکتا جو لوگوں کے جذبۂ عقیدت کا استحصال کرتے ہوئے بغیر محنت کے دنیا کا مال جمع کرنا چاہتا ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے بکریاں نہیں چرائیں۔

(5)
  قیراط ایک سکے کا نام ہے جو دینار کا بیسوں یا چوبیسواں حصہ ہوتا تھا۔ دیکھیے: (النهاية لابن أثير، ماده قرط)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.