الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جمعہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((في الجمعة ساعة لا يوافقها مسلم يصلي يسال الله فيها خيرا إلا آتاه الله إياه ما لم يسال ماثما او قطيعة رحم)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِي الْجُمْعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ مَأْثَمًا أَوْ قَطِيعَةَ رَحِمٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں مسلمان شخص نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اس میں اللہ سے کسی خیر کی درخواست کرے تو اللہ اسے وہی خیر عطا فرما دیتا ہے، بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کا سوال نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «السابق»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 216  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں مسلمان شخص نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اس میں اللہ سے کسی خیر کی درخواست کرے تو اللہ اسے وہی خیر عطا فرما دیتا ہے، بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کا سوال نہ کرے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:216]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے جمعہ کے دن کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے کہ جس میں ایسی گھڑی ہے کہ جائز دعا کرنے والے کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ یہ گھڑی کون سی ہے اس کے تعین میں اختلاف ہے۔ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز پوری ہونے تک (کے درمیانی وقت میں) ہے۔ (مسلم، رقم: 853۔ سنن ابي داود، رقم: 1049)
دوسری حدیث میں ہے وہ گھڑی نماز عصر اور غروب آفتاب کے درمیانی وقت میں ہے۔ (سنن ابي داود، رقم: 1048۔ سنن ترمذي، رقم: 489)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی شرح فتح الباری میں چالیس کے قریب علماء کے اقوال نقل کیے ہیں لیکن زیادہ راجح دو قول ہیں۔ جن کا تذکرہ مذکورہ بالا دو احادیث میں ہوا ہے۔ اس میں زیادہ مناسب یہ ہی معلوم ہوتا ہے کہ نماز جمعہ سے لے کر دن کے آخر تک اس گھڑی کو تلاش کیا جائے اور اس دوران کثرت سے دعا کی کوشش کی جائے۔
شیخ ابن جبیرین رحمہ اللہ نے بھی اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ (فتاویٰ اسلامیة: 1؍400)
امام شوکانی رحمہ اللہ علامہ ابن منیر رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ اس گھڑی کے پوشیدہ رکھنے اور اسی طرح لیلۃ القدر کے پوشیدہ ہونے میں فائدہ یہ ہے کہ ان کی تلاش کے لیے بکثرت نماز نفل ادا کی جائے اور دعائیں کی جائیں۔ (نیل الاوطار: 3؍ 277)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 216   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.