الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن , عن مالك ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، ان عبد الله بن عباس اخبره: انه بات عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وهي خالته، قال: فاضطجعت في عرض الوسادة ," واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى إذا انتصف الليل , او قبله بقليل , او بعده بقليل , استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجلس يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر الآيات خواتيم سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة، فتوضا منها , فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي , قال ابن عباس: فقمت، فصنعت مثل الذي صنع، ثم ذهبت، فقمت إلى جنبه، فوضع يده اليمنى على راسي، واخذ اذني اليمنى ففتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى اتاه المؤذن، فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج، فصلى الصبح".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ خَالَتُهُ، قَالَ: فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ ," وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ , أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ , أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ , اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ خَوَاتِيمَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا , فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ، فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ، فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ يَدَهُ اليمنى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ أُذُنِي الْيُمْنَى فَفَتَلَهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَج، فَصَلَّى الصُّبْح".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں رات گذاری، وہ کہتے ہیں کہ میں تکیے کی چوڑائی پر سر رکھ کر لیٹ گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ محترمہ اس کی لمبائی والے حصے پر سر رکھ کر لیٹ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد کا وقت ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو کر بیٹھ گئے اور اپنے چہرہ مبارک کو اپنے ہاتھوں سے مل کر نیند کے آثار دور کرنے لگے، پھر سورہ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت فرمائی، پھر کھڑے ہو کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے، اس سے وضو کیا اور خوب اچھی طرح کیا اور نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ کر اسے مروڑنا شروع کر دیا (اور مجھے اپنی دائیں جانب کر لیا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو رکعتیں پڑھیں، پھر اسی طرح دو دو رکعتیں کر کے کل بارہ رکعتیں پڑھیں، پھر وتر پڑھے اور پھر لیٹ گئے، یہاں تک کہ جب مؤذن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو رکعتیں ہلکی سی پڑھیں اور باہر تشریف لا کر فجر کی نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 183، م: 763.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.