(حديث موقوف) حدثنا حدثنا علي بن عاصم ، عن عطاء ، عن سعيد ، قال: قال لي ابن عباس : يا سعيد الك امراة؟ قال: قلت: لا , قال: فإذا رجعت فتزوج , قال: فعدت إليه، فقال: يا سعيد: اتزوجت؟ قال: قلت: لا , قال: تزوج، فإن خير هذه الامة اكثرهم نساء".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ : يَا سَعِيدُ أَلَكَ امْرَأَةٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا , قَالَ: فَإِذَا رَجَعْتَ فَتَزَوَّجْ , قَالَ: فَعُدْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا سَعِيدُ: أَتَزَوَّجْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا , قَالَ: تَزَوَّجْ، فَإِنَّ خَيْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَكْثَرُهُمْ نِسَاءً".
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (میری سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہوئی) انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، فرمایا: شادی کر لو، اس بات کو کچھ عرصہ گزر گیا، دوبارہ ملاقات ہونے پر انہوں نے پھر یہی پوچھا کہ اب شادی ہو گئی؟ میں نے پھر نفی میں جواب دیا، اس پر انہوں نے فرمایا کہ شادی کر لو کیونکہ اس امت میں جو ذات سب سے بہترین تھی (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کی بیویاں زیادہ تھیں (تو تم کم از کم ایک سے ہی شادی کر لو، چار سے نہ سہی)۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 5069، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، عطاء ابن السائب رمي بالاختلاط، ولكنهما توبعا