الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
959. حَدِيثُ هَزَّالٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا هشام بن سعد , اخبرني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , قال: كان ماعز بن مالك في حجر ابي , فاصاب جارية من الحي , فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك , وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرج , فاتاه فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فاعرض عنه , ثم اتاه الثانية , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الثالثة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الرابعة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنك قد قلتها اربع مرات , فبمن؟" , قال: بفلانة , قال:" هل ضاجعتها؟" , قال: نعم , قال:" هل باشرتها؟" , قال: نعم , قال:" هل جامعتها؟" , قال: نعم , قال: فامر به ان يرجم , قال: فاخرج به إلى الحرة , فلما رجم , فوجد مس الحجارة جزع , فخرج يشتد , فلقيه عبد الله بن انيس وقد اعجز اصحابه , فنزع له بوظيف بعير فرماه به , فقتله , قال: ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له , فقال:" هلا تركتموه لعله يتوب , فيتوب الله عليه" . قال هشام: فحدثني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابي حين رآه:" والله يا هزال لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا مما صنعت به".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فِي حِجْرِ أَبِي , فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ , فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ , وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجٌ , فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الرَّابِعَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , فَبِمَنْ؟" , قَالَ: بِفُلَانَةَ , قَالَ:" هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ بَاشَرْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ جَامَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ , قَالَ: فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ , فَلَمَّا رُجِمَ , فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْس وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَهُ , فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ , فَقَتَلَهُ , قَالَ: ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ يَتُوبُ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" . قَالَ هِشَامٌ: فَحَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي حِينَ رَآهُ:" وَاللَّهِ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِهِ".
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لئے بخشش کی دعاء کردیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید ان کے لئے کوئی راستہ نکل آئے چنانچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں اس لئے مجھ پر سزاجاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا چار مرتبہ اسی طرح ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے چار مرتبہ اس کا اقرار کیا ہے یہ بتاؤ کس کے ساتھ یہ گناہ کیا ہے؟ ماعز نے کہا فلاں عورت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اس کے ساتھ لیٹے تھے؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کے جسم کے ساتھ اپناجسم ملایا تھا؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اس کے ساتھ مجامعت کی تھی؟ ماعزنے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.