(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ربيعة ، حدثنا عباد بن منصور ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ابن الملاعنة ان لا يدعى لاب، ومن رماها، او رمى ولدها، فإنه يجلد الحد، وقضى ان لا قوت لها عليه ولا سكنى، من اجل انهما يتفرقان من غير طلاق، ولا متوفى عنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ أَنْ لَا يُدْعَى لِأَبٍ، وَمَنْ رَمَاهَا، أَوْ رَمَى وَلَدَهَا، فَإِنَّهُ يُجْلَدُ الْحَدَّ، وَقَضَى أَنْ لَا قُوتَ لَهَا عليه وَلَا سُكْنَى، مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمَا يَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَيْرِ طَلَاقٍ، وَلَا مُتَوَفًّى عَنْهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والی عورت کی اولاد کے متعلق یہ فیصلہ فرما دیا کہ ”اس عورت کی اولاد کو باپ کی طرف منسوب نہ کیا جائے، جو شخص اس پر یا اس کی اولاد پر کوئی تہمت لگائے گا، اسے سزا دی جائے گی“، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ ”اس عورت کی رہائش بھی اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے اور نان نفقہ بھی“، کیونکہ ان دونوں کے درمیان طلاق یا وفات کے بغیر جدائی ہوئی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه عباد بن منصور، تكلم فيه وفي سماعه من عكرمة