الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وعفان , قالا: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن علي بن زيد ، قال عفان , اخبرنا علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن ابن عباس : ان رجلا اتى عمر، فقال: امراة جاءت تبايعه، فادخلتها الدولج، فاصبت منها ما دون الجماع , فقال: ويحك! لعلها مغيب في سبيل الله؟ قال: اجل , قال: فائت ابا بكر، فاساله , قال: فاتاه فساله , فقال: لعلها مغيب في سبيل الله؟ قال: فقال مثل قول عمر، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له مثل ذلك، قال:" فلعلها مغيب في سبيل الله؟" , ونزل القرآن واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات سورة هود آية 114 إلى آخر الآية، فقال: يا رسول الله , الي خاصة، ام للناس عامة؟ فضرب عمر صدره بيده، فقال: لا , ولا نعمة عين، بل للناس عامة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق عمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَعَفَّانُ , قالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ عَفَّانُ , أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ، فَقَالَ: امْرَأَةٌ جَاءَتْ تُبَايِعُهُ، فَأَدْخَلْتُهَا الدَّوْلَجَ، فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ الْجِمَاعِ , فَقَالَ: وَيْحَكَ! لَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: أَجَلْ , قَالَ: فائْتِ أَبَا بَكْرٍ، فَاسْأَلْهُ , قَالَ: فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ , فَقَالَ: لَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُمَر، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَلَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟" , وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلِي خَاصَّةً، أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟ فَضَرَبَ عُمَرُ صَدْرَهُ بِيَدِهِ، فَقَال: لَا , وَلَا نَعْمَةَ عَيْنٍ، بَلْ لِلنَّاسِ عَامَّةً , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ عُمَرُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ (ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ ایک شخص کے پاس کچھ خریداری کرنے کے لئے آئی، اس نے اس عورت سے کہا کہ گودام میں آجاؤ، میں تمہیں وہ چیز دے دیتا ہوں، وہ عورت جب گودام میں داخل ہوئی تو اس نے اسے بوسہ دے دیا اور اس سے چھیڑ خانی کی، اس عورت نے کہا کہ افسوس! میرا تو شوہر بھی غائب ہے، اس پر اس نے اسے چھوڑ دیا اور اپنی حرکت پر نادم ہوا، پھر وہ) سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل تم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے معلوم کرو، چنانچہ اس نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا، پھر انہوں نے اسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس عورت کا خاوند موجود نہیں ہوگا؟ اور اس کے متلعق قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ . . .﴾ [هود: 114] » دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیجئے، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں . . .۔ اس آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا قرآن کریم کا یہ حکم خاص طور پر میرے لئے ہے یا سب لوگوں کے لئے یہ عمومی حکم ہے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: تو اتنا خوش نہ ہو، یہ سب لوگوں کے لئے عمومی حکم ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر نے سچ کہا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره. وهذا إسناد ضعيف، لضعف على بن زيد، و يوسف بن مهران لين


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.