الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
975. حَدِيثُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 22080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حدثنا حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر يعني ابن برقان , حدثنا حبيب بن ابي مرزوق , عن عطاء بن ابي رباح , عن ابي مسلم الخولاني , قال: دخلت مسجد حمص , فإذا فيه نحو من ثلاثين كهلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , فإذا فيهم شاب اكحل العينين , براق الثنايا , ساكت , فإذا امترى القوم في شيء اقبلوا عليه فسالوه , فقلت لجليس لي: من هذا؟ قال: هذا معاذ بن جبل , فوقع له في نفسي حب , فكنت معهم حتى تفرقوا , ثم هجرت إلى المسجد , فإذا معاذ بن جبل قائم يصلي إلى سارية , فسكت لا يكلمني , فصليت , ثم جلست فاحتبيت بردائي , ثم جلس فسكت لا يكلمني , وسكت لا اكلمه , ثم قلت: والله إني لاحبك , قال: فيم تحبني؟ قال: قلت: في الله تبارك وتعالى , فاخذ بحبوتي فجرني إليه هنية , ثم قال: ابشر إن كنت صادقا , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء" , قال: فخرجت فلقيت عبادة بن الصامت , فقلت: يا ابا الوليد لا احدثك بما حدثني معاذ بن جبل في المتحابين , قال: فانا احدثك عن النبي صلى الله عليه وسلم يرفعه إلى الرب عز وجل , قال:" حقت محبتي للمتحابين في , وحقت محبتي للمتزاورين في , وحقت محبتي للمتباذلين في , وحقت محبتي للمتواصلين في" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ , حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ , فَإِذَا فِيهِ نَحْوٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَهْلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِذَا فِيهِمْ شَابٌّ أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ , بَرَّاقُ الثَّنَايَا , سَاكِتٌ , فَإِذَا امْتَرَى الْقَوْمُ فِي شَيْءٍ أَقْبَلُوا عَلَيْهِ فَسَأَلُوهُ , فَقُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , فَوَقَعَ لَهُ فِي نَفْسِي حُبٌّ , فَكُنْتُ مَعَهُمْ حَتَّى تَفَرَّقُوا , ثُمَّ هَجَّرْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ , فَإِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَائِمٌ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ , فَسَكَتَ لَا يُكَلِّمُنِي , فَصَلَّيْتُ , ثُمَّ جَلَسْتُ فَاحْتَبَيْتُ بِرِدَائي , ثُمَّ جَلَسَ فَسَكَتَ لَا يُكَلِّمُنِي , وَسَكَتُّ لَا أُكَلِّمُهُ , ثُمَّ قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ , قَالَ: فِيمَ تُحِبُّنِي؟ قَالَ: قُلْتُ: فِي اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى , فَأَخَذَ بِحُبْوَتِي فَجَرَّنِي إِلَيْهِ هُنَيَّةً , ثُمَّ قَالَ: أَبْشِرْ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلَالِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمْ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ لَا أُحَدِّثُكَ بِمَا حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِي الْمُتَحَابِّينَ , قَالَ: فَأَنَا أُحَدِّثُكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُهُ إِلَى الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ:" حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَوَاصِلِينَ فِيَّ" .
ابوادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ "" میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.