221 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: سمعت الزهري يحدث عن عروة قال: قرات عند عائشة ﴿ إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما﴾ فقلت: ما ابالي الا اطوف بهما، قالت: بئسما قلت يا ابن اختي إنما كان من اهل لمناة الطاغية التي بالمشلل لا يطوفون بين الصفا والمروة فانزل الله ﴿ إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما﴾ «فطاف رسول الله صلي الله عليه وسلم وطاف المسلمون» قال سفيان وقال مجاهد: وكانت سنة، قال الزهري: فحدثت به ابا بكر بن عبد الرحمن فقال: إن هذا العلم، ولقد سمعت رجالا من اهل العلم يقولون: إنما كان من لا يطوف بين الصفا والمروة من العرب يقولون: إن طوافنا بين هذين الحجرين من امر الجاهلية، وقال آخرون من الانصار إنما امرنا بالطواف بالبيت ولم نؤمر بين الصفا والمروة" فانزل الله ﴿ إن الصفا والمروة من شعائر الله﴾" قال ابو بكر بن عبد الرحمن: فلعلها نزلت في هؤلاء وهؤلاء 221 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: قَرَأْتُ عِنْدَ عَائِشَةَ ﴿ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا﴾ فَقُلْتُ: مَا أُبَالِي أَلَّا أَطَّوَّفَ بِهِمَا، قَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا﴾ «فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ» قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَكَانَتْ سُنَّةً، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِنَّمَا كَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنَ الْعَرَبِ يَقُولُونَ: إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرِينِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَالَ آخَرُونَ مِنَ الْأَنْصَارِ إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ نُؤْمَرْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ" فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ﴾" قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فَلَعَلَّهَا نَزَلَتْ فِي هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ
221- عروہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے یہ آیت تلاوت کی: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا»”صفااور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس لئے بیت اللہ کا حج وعمره کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناه نہیں۔“ تو میں نے کہا: میں اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اگر میں ان دونوں کا طواف نہیں کرتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے میرے بھانجے تم نے بہت غلط بات کہی ہے۔ جو شخص ”مشلل“ میں موجود منات طاغیہ سے احرام باندھتا تھا وہ صفا و مروہ کی سعی نہیں کیا کرتا تھا (یہ زمانہ جاہلیت کی بات ہے) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا»”صفااور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس لئے بیت اللہ کا حج وعمره کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناه نہیں۔“، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان دونوں) کا طواف کیا ہے اور مسلمانوں نے بھی ان کا طواف کیا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: مجاہد نے یہ بات بیان کی ہے: یہ سنت ہے۔ زہری کہتے ہیں: میں نے یہ روایت ابوبکر بن عبدالرحمان کو سنائی تو وہ بولے: یہ علم ہے میں نے کئی اہل علم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، جو عرب صفا و مروہ کا طواف نہیں کیا کرتے تھے وہ اس بات کے قائل تھے کہ ہمارا ان دو پتھروں (یعنی پہاڑوں) کا طواف کرنا زمانۂ جاہلیت کا کام ہے۔ جبکہ کچھ انصار کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں بیت اللہ کا طواف کرنے کا حکم دیا گیا ہے ہمیں صفا و مروہ کا چکر لگانے کا حکم نہیں دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی:: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ»”صفا اور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ ابوبکر بن عبدالرحمان نے فرمایا: شاید یہ آیت ان لوگوں اور ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 1643، 1790، 4495، 4861، ومسلم: 1277، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3739، 3740، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4730»
طاف بالبيت وبين الصفا والمروة لم يحل وكان معه الهدي فطاف من كان معه من نسائه وأصحابه وحل منهم من لم يكن معه الهدي حاضت هي فنسكنا مناسكنا من حجنا لما كان ليلة الحصبة ليلة النفر قالت يا رسول الله كل أصحابك يرجع بحج وعمرة
طاف رسول الله وطاف المسلمون فكانت سنة وإنما كان من أهل لمناة الطاغية التي بالمشلل لا يطوفون بين الصفا والمروة فلما كان الإسلام سألنا النبي عن ذلك فأنزل الله إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر
طاف رسول الله وطاف المسلمون إنما كان من أهل لمناة الطاغية التي بالمشلل لا يطوفون بين الصفا والمروة فأنزل الله تبارك و فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:221
فائدہ: حدیث سے ثابت ہوا کہ صفا و مروہ کا طواف حج اور عمرہ کے ارکان میں سے ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ صفا و مروہ کی سعی نہیں کیا کرتے تھے، کیونکہ انہوں نے صفا و مروہ کے درمیان بت رکھا ہوا تھا اور اس کی پوجا کرتے تھے۔ بعض لوگوں نے صفا و مروہ کو بتوں کی نشانی سمجھ کر ان کے طواف کو گناہ سمجھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تردید کرتے ہوئے صفا و مروہ کو اپنی نشانیاں قرار دیا، نیز دیکھیں، صحيح البخاری: 4496۔ نیز اہل علم کا اختلاف ہو جانا کوئی بری بات نہیں ہے، ہاں اختلاف کی خاطر کوئی فتنہ برپا کر دینا بری بات ہے۔ مسند أحمد (421/6، حدیث: 27435) میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اسـعـوا، ان الله كـتـب عـلـيـكـم السعى» ”سعی کرو، یقینا اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی فرض کر دی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 221