الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
976. حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ
حدیث نمبر: 22314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا انس بن عياض , قال: سمعت صفوان بن سليم , يقول: دخل ابو امامة الباهلي دمشق , فراى رءوس حروراء قد نصبت , فقال: " كلاب النار , كلاب النار , ثلاثا , شر قتلى تحت ظل السماء , خير قتلى من قتلوا" , ثم بكى , فقام إليه رجل , فقال: يا ابا امامة , هذا الذي تقول من رايك ام سمعته؟ قال: إني إذا لجريء كيف اقول هذا عن راي , قال: قد سمعته غير مرة , ولا مرتين , قال: فما يبكيك , قال: ابكي لخروجهم من الإسلام هؤلاء الذين تفرقوا , واتخذوا دينهم شيعا .حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ , قَالَ: سَمِعْتُ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ , يَقُولُ: دَخَلَ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ دِمَشْقَ , فَرَأَى رُءُوسَ حَرُورَاءَ قَدْ نُصِبَتْ , فَقَالَ: " كِلَابُ النَّارِ , كِلَابُ النَّارِ , ثَلَاثًا , شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ , خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوا" , ثُمَّ بَكَى , فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا أَبَا أُمَامَةَ , هَذَا الَّذِي تَقُولُ مِنْ رَأْيِكَ أَمْ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ كَيْفَ أَقُولُ هَذَا عَنْ رَأْيٍ , قَالَ: قَدْ سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ , وَلَا مَرَّتَيْنِ , قَالَ: فَمَا يُبْكِيكَ , قَالَ: أَبْكِي لِخُرُوجِهِمْ مِنْ الْإِسْلَامِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ تَفَرَّقُوا , وَاتَّخَذُوا دِينَهُمْ شِيَعًا .
صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ دمشق میں داخل ہوئے تو خوارج کے سر لٹکے ہوئے نظر آئے انہوں نے تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا اور رونے لگے۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابوامامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا اس لئے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہوگئے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تفرقہ بازی کی اور اپنے دین کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرلیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، صفوان بن سليم لم يسمع من أبى أمامة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.