الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، اخبرنا جرير بن حازم ، اخبرنا قيس بن سعد ، عن يزيد بن هرمز ، قال: كتب نجدة بن عامر إلى ابن عباس يساله عن اشياء، فشهدت ابن عباس حين قرا كتابه، وحين كتب جوابه، فقال ابن عباس :" والله لولا ان ارده عن شر يقع فيه، ما كتبت إليه ولا نعمة عين , قال: فكتب إليه، إنك سالتني عن سهم ذوي القربى الذي ذكر الله عز وجل: من هم؟ وإنا كنا نرى قرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم هم، فابى ذلك علينا قومنا , وساله عن اليتيم: متى ينقضي يتمه؟ وإنه إذا بلغ النكاح، واونس منه رشد، دفع إليه ماله، وقد انقضى يتمه , وساله: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقتل من صبيان المشركين احدا؟ فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يقتل منهم احدا , وانت فلا تقتل، إلا ان تكون تعلم ما علم الخضر من الغلام الذي قتله , وساله عن المراة والعبد: هل كان لهما سهم معلوم إذا حضروا الباس؟ وإنه لم يكن لهم سهم معلوم إلا ان يحذيا من غنائم المسلمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ بْنُ عَامِرٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَشَهِدْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ حِينَ قَرَأَ كِتَابَهُ، وَحِينَ كَتَبَ جَوَابَهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :" وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ أَرُدَّهُ عَنْ شَرٍّ يَقَعُ فِيهِ، مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ وَلَا نَعْمَةَ عَيْنٍ , قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ، إِنَّكَ سَأَلْتَنِي عَنْ سَهْمِ ذَوِي الْقُرْبَى الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَنْ هُمْ؟ وَإِنَّا كُنَّا نُرَى قَرَابَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُمْ، فَأَبَى ذَلِكَ عَلَيْنَا قَوْمُنَا , وَسَأَلَهُ عَنِ الْيَتِيمِ: مَتَى يَنْقَضِي يُتْمُهُ؟ وَإِنَّهُ إِذَا بَلَغَ النِّكَاحَ، وَأُونِسَ مِنْهُ رُشْدٌ، دُفِعَ إِلَيْهِ مَالُهُ، وَقَدْ انْقَضَى يُتْمُهُ , وَسَأَلَهُ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ مِنْ صِبْيَانِ الْمُشْرِكِينَ أَحَدًا؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقْتُلْ مِنْهُمْ أَحَدًا , وَأَنْتَ فَلَا تَقْتُلْ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ تَعْلَمُ مَا عَلِمَ الْخَضِرُ مِنَ الْغُلَامِ الَّذِي قَتَلَهُ , وَسَأَلَهُ عَنِ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ: هَلْ كَانَ لَهُمَا سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِذَا حَضَرُوا الْبَأْسَ؟ وَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِلَّا أَنْ يُحْذَيَا مِنْ غَنَائِمِ الْمُسْلِمِينَ".
یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خط لکھ کر چند سوالات پوچھے، جس وقت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اس کا خط پڑھ کر اس کا جواب لکھ رہے تھے، میں وہاں موجود تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: واللہ! اگر میں نے اسے اس شر سے نہ بچانا ہوتا جس میں وہ مبتلا ہو سکتا ہے تو میں کبھی بھی اسے جواب دے کر اسے خوش نہ کرتا۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے مجھ سے ان ذوی القربی کے حصہ کے بارے پوچھا ہے جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے کہ وہ کون ہیں؟ ہماری رائے تو یہی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار ہی اس کا مصداق ہیں لیکن ہماری قوم نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، آپ نے یتیم کے متعلق پوچھا ہے کہ اس سے یتیم کا لفظ کب ہٹایا جائے گا؟ یاد رکھئے! جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائے اور اس کی سمجھ بوجھ ظاہر ہو جائے تو اسے اس کا مال دے دیا جائے کہ اب اس کی یتیمی ختم ہو گئی، نیز آپ نے پوچھا ہے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے؟ تو یاد رکھئے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر علیہ السلام کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا، تو بات جدا ہے (اور یہ تمہارے لئے ممکن نہیں ہے)، نیز آپ نے پوچھا ہے کہ اگر عورت اور غلام جنگ میں شریک ہوئے ہوں تو کیا ان کا حصہ بھی مال غنیمت میں معین ہے؟ تو ان کا کوئی حصہ معین نہیں ہے البتہ انہیں مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ دے دینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1812


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.