الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
10. باب مَا جَاءَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِيزَانَ وَالدَّلْوَ
10. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو موسى الانصاري، حدثنا يونس بن بكير، حدثني عثمان بن عبد الرحمن، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ورقة، فقالت له خديجة: إنه كان صدقك، ولكنه مات قبل ان تظهر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اريته في المنام، وعليه ثياب بياض ولو كان من اهل النار لكان عليه لباس غير ذلك "، قال: هذا حديث غريب، وعثمان بن عبد الرحمن ليس عند اهل الحديث بالقوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَرَقَةَ، فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ: إِنَّهُ كَانَ صَدَّقَكَ، وَلَكِنَّهُ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُرِيتُهُ فِي الْمَنَامِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ وَلَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَكَانَ عَلَيْهِ لِبَاسٌ غَيْرُ ذَلِكَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ورقہ (ورقہ بن نوفل) کے بارے میں پوچھا گیا تو خدیجہ نے کہا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی تھی مگر وہ آپ کی نبوت کے ظہور سے پہلے وفات پا گئے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خواب میں انہیں دکھایا گیا ہے، اس وقت ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے، اگر وہ جہنمی ہوتے تو ان کے جسم پر کوئی دوسرا لباس ہوتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- محدثین کے نزدیک عثمان بن عبدالرحمٰن قوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16536) (ضعیف) (سند میں عثمان بن عبد الرحمن متروک الحدیث راوی ہے، خود متن سے بھی اس حدیث کا منکر ہونا واضح ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں دلیل ہے کہ اگر کوئی مسلمان خواب میں اپنے کسی مرے ہوئے مسلمان بھائی کے جسم پر سفید کپڑا دیکھے تو یہ اس کے حسن حال کی پیشین گوئی ہے کہ وہ جنتی ہے، ورقہ بن نوفل خدیجہ رضی الله عنہا کے چچیرے بھائی تھے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال سن کر آپ کی رسالت کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ جو فرشتہ تمہارے پاس آتا ہے وہ ناموس اکبر ہے، اپنے بڑھاپے پر افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میں زندہ رہا تو اس وقت آپ کا ساتھ ضرور دوں گا جس وقت آپ کی قوم آپ کو گھر سے نکال دے گی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4623) // ضعيف الجامع الصغير (792) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2288) إسناده ضعيف
قال الذهبي: ”عثمان هو الوقاضي: متروك“ (تلخيص المستدرك للحاكم 393/4) وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (65/6) والحاكم (609/2) وغيرهما

   جامع الترمذي2288عائشة بنت عبد اللهأريته في المنام وعليه ثياب بياض ولو كان من أهل النار لكان عليه لباس غير ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2288  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ورقہ (ورقہ بن نوفل) کے بارے میں پوچھا گیا تو خدیجہ نے کہا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی تھی مگر وہ آپ کی نبوت کے ظہور سے پہلے وفات پا گئے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خواب میں انہیں دکھایا گیا ہے، اس وقت ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے، اگر وہ جہنمی ہوتے تو ان کے جسم پر کوئی دوسرا لباس ہوتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2288]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں دلیل ہے کہ اگرکوئی مسلمان خواب میں اپنے کسی مرے ہوئے مسلمان بھائی کے جسم پرسفید کپڑا دیکھے تو یہ اس کے حسن حال کی پیشین گوئی ہے کہ وہ جنتی ہے،
ورقہ بن نوفل خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچیرے بھائی تھے انہو ں نے آپ ﷺ کا حال سن کرآپ کی رسالت کی تصدیق کی تھی اورکہا تھا کہ جوفرشتہ تمہارے پاس آتا ہے وہ ناموس اکبرہے،
اپنے بڑھاپے پرافسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرمیں زندہ رہا تواس وقت آپ کا ساتھ ضروردوں گا جس وقت آپ کی قوم آپ کوگھرسے نکال دے گی۔

نوٹ:
(سند میں عثمان بن عبد الرحمن متروک الحدیث راوی ہے،
خود متن سے بھی اس حدیث کا منکر ہونا واضح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2288   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.