الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني حسين ، حدثني عبد الله بن بريدة ، قال: سمعت بريدة ، يقول: جاء سلمان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قدم المدينة بمائدة عليها رطب، فوضعها بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما هذا يا سلمان؟"، قال: صدقة عليك وعلى اصحابك، قال: " ارفعها، فإنا لا ناكل الصدقة"، فرفعها، وجاءه من الغد بمثله، فوضعه بين يديه، قال:" ما هذا يا سلمان؟"، قال: صدقة عليك وعلى اصحابك، قال:" ارفعها، فإنا لا ناكل الصدقة"، فرفعها، فجاء من الغد بمثله، فوضعه بين يديه، ويحمله، فقال:" ما هذا يا سلمان؟"، فقال: هدية لك، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم لاصحابه:" ابسطوا"، فنظر إلى الخاتم الذي على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فآمن به، وكان لليهود، فاشتراه رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا وكذا درهما، وعلى ان يغرس نخلا، فيعمل سلمان فيها حتى تطعم، قال: فغرس رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل إلا نخلة واحدة غرسها عمر، فحملت النخل من عامها، ولم تحمل النخلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما شان هذه؟"، قال عمر: انا غرستها يا رسول الله، قال: فنزعها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم غرسها فحملت من عامها .حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ برَيْدَةَ ، يَقُولُ: جَاءَ سَلْمَانُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بمَائِدَةٍ عَلَيْهَا رُطَب، فَوَضَعَهَا بيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ؟"، قَالَ: صَدَقَةٌ عَلَيْكَ وَعَلَى أَصْحَابكَ، قَالَ: " ارْفَعْهَا، فَإِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ"، فَرَفَعَهَا، وَجَاءهَ مِنَ الْغَدِ بمِثْلِهِ، فَوَضَعَهُ بيْنَ يَدَيْهِ، َقَالَ:" مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ؟"، قال: صدقةٌ عليك وعلى أصحابك، قال:" أرفعها، فإنا لا نأكل الصدقة"، فرفعها، فجاء من الغد بمثله، فوضعه بين يديه، ويحمله، فقال:" ما هذا يا سلمان؟"، فقال: هديةٌ لك، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم لأصحابه:" ابسُطُوا"، فَنَظَرَ إِلَى الْخَاتَمِ الَّذِي عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَآمَنَ بهِ، وَكَانَ لِلْيَهُوَدِ، فَاشْتَرَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بكَذَا وَكَذَا دِرْهَمًا، وَعَلَى أَنْ يَغْرِسَ نَخْلًا، فَيَعْمَلَ سَلْمَانُ فِيهَا حَتَّى تُطعَمَ، قَالَ: فَغَرَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ إِلَّا نَخْلَةً وَاحِدَةً غَرَسَهَا عُمَرُ، فَحَمَلَتْ النَّخْلُ مِنْ عَامِهَا، وَلَمْ تَحْمِلْ النَّخْلَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا شَأْنُ هَذِهِ؟"، قَالَ عُمَرُ: أَنَا غَرَسْتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَنَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ غَرَسَهَا فَحَمَلَتْ مِنْ عَامِهَا .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ جب مدینہ منورہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں کی ایک طشتری لے کر حاضر ہوئے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ عرض کیا کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے لئے صدقہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جاؤ ہم صدقہ نہیں کھاتے وہ اسے اٹھا کرلے گئے اور اگلے دن اسی طرح کھجوریں لا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھیں (وہی سوال جواب ہوئے اور وہ تیسرے دن پھر حاضر ہوئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کو بھی اس میں شامل کرلیا۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت "" جو پشت مبارک پر تھی "" دیکھی اور ایمان لے آئے چونکہ وہ ایک یہودی کے غلام تھے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنے دراہم اور اس شرط پر انہیں خرید لیا کہ مسلمان ایک باغ لگا کر اس میں محنت کریں گے یہاں تک کہ اس میں پھل آجائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باغ میں پودے اپنے دست مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لگایا تھا اور اسی سال درخت پر پھل آگیا سوائے اسی ایک درخت کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اسے میں نے لگایا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اکھیڑ کر خود لگایا تو وہ بھی ایک ہی سال میں پھل دینے لگا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.