الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 23
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وبهذا، وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفس محمد بيده، لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، افلا ادلكم على امر إذا اتيتموه تحاببتم؟" قالوا: وما هو يا رسول الله؟ قال:" افشوا السلام بينكم" .(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا، وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا أَتَيْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟" قَالُوا: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَفْشُوا السَّلامَ بَيْنَكُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! تم جنت میں نہیں جاؤ گے حتیٰ کہ تم ایمان لے آؤ، اور تم ایماندار نہیں بن سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاوں جب تم وہ بجا لاؤ تو تمہاری باہم محبت پیدا ہو جائے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کیا کام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں سلام کو عام کرو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان انه لا يدخل الجنه الا المومنون الخ، رقم: 54، سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى افشا السلام، رقم: 5193، سنن ترمذي، رقم: 2688، سنن ابن ماجه، رقم: 68، مسند احمد: 391/2»

   صحيح مسلم194عبد الرحمن بن صخرلا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أولا أدلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم
   جامع الترمذي2688عبد الرحمن بن صخرلا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا ألا أدلكم على أمر إذا أنتم فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم
   سنن أبي داود5193عبد الرحمن بن صخرلا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أفلا أدلكم على أمر إذا فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم
   سنن ابن ماجه3692عبد الرحمن بن صخرلا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أولا أدلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم
   سنن ابن ماجه68عبد الرحمن بن صخرلا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أو لا أدلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم
   مسند اسحاق بن راهويه23عبد الرحمن بن صخرلا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أفلا أدلكم على أمر إذا أتيتموه تحاببتم قالوا وما هو يا رسول الله قال أفشوا السلام بينكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 23  
´باہمی محبت ایمان کی تکمیل کا ذریعہ ہے`
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! تم جنت میں نہیں جاؤ گے حتیٰ کہ تم ایمان لے آؤ، اور تم ایماندار نہیں ہو سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، کیا تمہیں ایسا کام نہ بتاوں جب تم وہ بجا لاؤ تو تمہاری باہم محبت پیدا ہو جائے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کہ رسول! وہ کیا کام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں سلام کو عام کرو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 23]
فوائد و مسائل
➊ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا دخول جنت کے لیے ایمان شرط ہے، اگر ایمان نہ ہوگا تو جنت نصیب نہیں ہو گی۔
➋ یہ بھی معلوم ہوا کہ باہمی محبت ایمان کی تکمیل کا ذریعہ ہے، لہذٰا وہ کام کرنے چاہئیں جو ایمان کی تکمیل کا ذریعہ بنیں اور جن سے آپس میں محبت پیدا ہو۔ اور ان کاموں سے بچنا چاہئے جن کی وجہ سے آپس میں نفرت، حسدد و بغض پیدا ہوتا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آپس میں ہدیہ لیا دیا کرو، اس سے باہمی محبت پیدا ہو گی۔ [ادب المفرد للبخاري، رقم: 594]
➌ مذکورہ بالا حدیث میں ایک دوسرے کو السلام علیکم کہنے کی بھی اہمیت ثابت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے آپس میں محبتیں پیدا ہوتی ہیں اگر آپس میں محبت ہو گی تو صحیح مسلمان بنیں گے۔


   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 23   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث68  
´ایمان کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں اس وقت تک نہیں داخل ہو سکتے جب تک کہ تم ایمان نہ لے آؤ، اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اسے اپنا لو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے! آپس میں سلام کو عام کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 68]
اردو حاشہ:
(1)
دخول جنت کے لیے ایمان لازمی شرط ہے۔

(2)
باہمی محبت ایمان کی تکمیل کا ذریعہ ہے، اس لیے وہ تمام کام کرنے چاہئیں جن سے باہمی محبت پیدا ہو اور ان کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جن سے باہمی نفرت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

(3)
ایک دوسرے کو سلام کرنا آپس میں اچھے تعلقات قائم کرنے اور قائم رکھنے کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔
دوسری احادیث میں بعض دیگر امور بھی بیان ہوئے ہیں، مثلا:
مصافحہ کرنا، معانقہ کرنا، تحفہ تحائف دینا۔ دیکھیے: (موطا امام مالك: 2/408‘ حديث: 1731‘ والادب المفرد‘ حديث: 594)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 68   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2688  
´سلام کو عام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم (صحیح معنوں میں) مومن نہ بن جاؤ اور تم مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے (سچی) محبت نہ کرنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو (پھیلاؤ) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2688]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے بنیادی چیز ایمان ہے،
اور ایمان کی تکمیل کے لیے آپسی محبت اور بھائی چارہ کا ہونا ضروری ہے،
اور انہیں اگر باقی رکھنا ہے تو سلام کو عام کرو اور اسے خوب پھیلاؤ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2688   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5193  
´سلام کو عام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم (کامل) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5193]
فوائد ومسائل:
1:اسلام علیکم کہنا،یعنی موقع بموقع سلام کہنے کو اپنی عادت بنا لینا،اسلامی معاشرت کا اہم حصہ اور علامت ہے۔
2:سلام کہنے کو اگر معمول بنا لیا جائے تو دوریاں ختم ہوتی اور قربتیں بڑھنے لگتی ہیں اور اجر وثواب مزید ملتا ہے بلکہ یہ ایمان کی تکمیل اور جنت میں داخلے کے استحقاق کا اثبات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5193   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.