الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا خلف يعني ابن خليفة ، عن ابي جناب ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا غزوة الفتح، فخرج يمشي إلى القبور حتى إذا اتى إلى ادناها، جلس إليه كانه يكلم إنسانا جالسا يبكي، قال: فاستقبله عمر بن الخطاب، فقال: ما يبكيك، جعلني الله فداءك؟ قال: " سالت ربي عز وجل ان ياذن لي في زيارة قبر ام محمد، فاذن لي، فسالته ان ياذن لي فاستغفر لها، فابى، إني كنت نهيتكم عن ثلاثة اشياء: عن لحوم الاضاحي ان تمسكوا بعد ثلاثة ايام، فكلوا ما بدا لكم، وعن زيارة القبور، فمن شاء فليزر، فقد اذن لي في زيارة قبر ام محمد، ومن شاء فليدع، وعن الظروف تشربون فيها: الدباء، والحنتم، والمزفت، وامرتكم بظروف، وإن الوعاء لا يحل شيئا ولا يحرمه، فاجتنبوا كل مسكر" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبي جَنَاب ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ، فَخَرَجَ يَمْشِي إِلَى الْقُبورِ حَتَّى إِذَا أَتَى إِلَى أَدْنَاهَا، جَلَسَ إِلَيْهِ كَأَنَّهُ يُكَلِّمُ إِنْسَانًا جَالِسًا يَبكِي، قَالَ: فَاسْتَقْبلَهُ عُمَرُ بنُ الْخَطَّاب، فَقَالَ: مَا يُبكِيكَ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ؟ قَالَ: " سَأَلْتُ رَبي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَأْذَنَ لِي فِي زِيَارَةِ قَبرِ أُمِّ مُحَمَّدٍ، فَأَذِنَ لِي، فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَأْذَنَ لِي فَأَسْتَغْفِرُ لَهَا، فَأَبى، إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تُمْسِكُوا بعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَكُلُوا مَا بدَا لَكُمْ، وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبورِ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَزُرْ، فَقَدْ أُذِنَ لِي فِي زِيَارَةِ قَبرِ أُمِّ مُحَمَّدٍ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ، وَعَنِ الظُّرُوفِ تَشْرَبونَ فِيهَا: الدُّباءَ، وَالْحَنْتَمَ، وَالْمُزَفَّتَ، وَأَمَرْتُكُمْ بظُرُوفٍ، وَإِنَّ الْوِعَاءَ لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ، فَاجْتَنِبوا كُلَّ مُسْكِرٍ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک جگہ پہنچ کر پڑاؤ کیا اس وقت ہم لوگ ایک ہزار کے قریب شہسوار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور ہماری طرف رخ کر کے متوجہ ہوئے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہوئے پوچھا یا رسول اللہ! کیا بات ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے بخشش کی دعاء کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن مجھے اجازت نہیں ملی تو شفقت کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب، فهو ضعيف، لكنه توبع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.