الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
11. باب الْحَثِّ عَلَى النَّفَقَةِ وَتَبْشِيرِ الْمُنْفِقِ بِالْخَلَفِ:
11. باب: سخاوت کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Encouragement to spend and glad tidings of compensation for the one who spends on good deeds
حدیث نمبر: 2308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " قال الله تبارك وتعالى يا ابن آدم انفق انفق عليك "، وقال: يمين الله ملاى، وقال ابن نمير: ملآن سحاء لا يغيضها شيء الليل والنهار.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَا ابْنَ آدَمَ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ "، وَقَالَ: يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: مَلْآنُ سَحَّاءُ لَا يَغِيضُهَا شَيْءٌ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ.
زہیر بن حرب اور محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا: سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابو زنا د سے حدیث بیان کی انھوں نے اعراج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی وہ اس (سلسلہ سند) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جا تے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ہے اے آدم کے بیٹے!تو خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔اور آپ نے فرمایا: " اللہ کا دایاں ہاتھ (اچھی طرح) بھرا ہوا ہے۔ ابن نمیر نے ملای کے بجا ئے ملان (کا لفظ) کہا۔۔اس کا فیض جا ری رہتا ہے دن ہو یا را ت کوئی چیز اس میں کمی نہیں کرتی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے آدم کے بیٹے! خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 993

   صحيح البخاري4684عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك يد الله ملأى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار وقال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السماء والأرض فإنه لم يغض ما في يده وكان عرشه على الماء وبيده الميزان يخفض ويرفع
   صحيح البخاري5352عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك
   صحيح مسلم2308عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك
   صحيفة همام بن منبه40عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك الحرب خدعة
   مشكوة المصابيح92عبد الرحمن بن صخريد الله ملاى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار ارايتم ما انفق مذ خلق السماء والارض؟ فإنه لم يغض ما في يده وكان عرشه على الماء وبيده الميزان يخفض ويرفع
   صحيح مسلم2309عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق مذ خلق السماء والأرض فإنه لم يغض ما في يمينه قال وعرشه على الماء وبيده الأخرى القبض يرفع ويخفض
   صحيح البخاري7419عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم ينقص ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الأخرى الفيض يرفع ويخفض
   صحيح البخاري7411عبد الرحمن بن صخريد الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار وقال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم يغض ما في يده وقال عرشه على الماء وبيده الأخرى الميزان يخفض ويرفع
   جامع الترمذي3045عبد الرحمن بن صخريمين الرحمن ملأى سحاء لا يغيضها الليل والنهار قال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم يغض ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الأخرى الميزان يرفع ويخفض
   سنن ابن ماجه197عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها شيء سحاء الليل والنهار وبيده الأخرى الميزان يرفع القسط ويخفض قال أرأيت ما أنفق منذ خلق الله السماوات والأرض فإنه لم ينقص مما في يديه شيئا
   صحيفه همام بن منبه28عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق منذ خلق السماء والأرض فإنه لم ينقص مما في يمينه قال وعرشه على الماء وبيده الأخرى القبض يرفع ويخفض
   مسندالحميدي1098عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 92  
´کچھ صفات الہی`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيرْفَع» - [34] - ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ مَلْآنُ سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا شَيْءٌ اللَّيْل والنهار» ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، یعنی اس کا خزانہ بھرا ہوا ہے خرچ کرنے سے کسی قسم کی کمی نہیں ہوتی۔ رات دن برابر خرچ کرتا اور دیتا رہتا ہے، تم نے دیکھا ہے اس نے جس وقت سے زمین آسمان کو پیدا کیا ہے، کس قدر خرچ کیا ہے مگر اس کے ہاتھ (خزانہ) میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے، اور اس کا عرش (تخت) پانی پر تھا اور اسی کے ہاتھ میں روزی کی ترازو ہے وہی نیچا اور اونچا کرتا رہتا ہے۔ بخاری مسلم میں اسی طرح ہے اور مسلم کی روایت میں اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ اور ابن نمیر راوی نے جو امام مسلم کے استاد ہیں یہ لفظ نقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے وہ ہمیشہ خرچ کرنے والا ہے اور دینے والا ہے، رات دن میں خرچ کرنے سے اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 92]

تخریج: [صحيح بخاري 4684]،
[صحيح مسلم 2309]

فقہ الحدیث:
➊ ساری کائنات اور ہر چیز کا خالق صرف ایک اللہ ہے۔ اگر وہ اپنی مخلوقات کو اپنے پیدا کردہ خزانوں میں سے بے انتہا بخش دے تب بھی اس کے خزانوں میں کمی نہیں ہوتی۔
➋ اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔
➌ اللہ کا ہاتھ اس کی صفت ہے جس پر ایمان لانا ضروری ہے اور اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ منکرین صفات کا ہاتھ سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 92   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث197  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے، رات دن خرچ کرتا رہتا ہے پھر بھی اس میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے، وہ اسے پست و بالا کرتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذرا غور کرو کہ آسمان و زمین کی تخلیق (پیدائش) سے لے کر اس نے اب تک کتنا خرچ کیا ہو گا؟ لیکن جو کچھ اس کے دونوں ہاتھ میں ہے اس میں سے کچھ بھی نہ گھٹا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 197]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں اللہ کے لیے ہاتھ اور ہاتھوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بھی ان صفات میں سے ہے جن پر بلا تشبیہ اور بلا تاویل ایمان لانا چاہیے، قرآن مجید میں اللہ کے لیے دو ہاتھوں کا ذکر متعدد مقامات پر ہے، مثلا:
(دیکھیے سورہ ص: 75)

(2)
اس حدیث میں اللہ کے ایک ہاتھ کو دایاں کہا گیا ہے، عربی میں لفظ یمین ہے جس میں یمن، یعنی برکت کا مفہوم پایا جاتا ہے۔
حدیث میں ہے:
(كِلْتَا يَدَيْهِ يَمِيْنٌ) (صحيح مسلم، الامارة، باب فضيلة الامير العادل، حديث: 1827)
 اللہ کے دونوں ہاتھ یمین ہیں یعنی ایک کو یمین (دایاں، بابرکت)
کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے ہاتھ میں برکت نہیں۔
اس کے دونوں ہاتھ ہی بابرکت ہیں۔

(3)
ترازو کو اونچا کرنے اور جھکانے کا مطلب ہے کسی کو کوئی نعمت زیادہ دینا، اور کسی کو (حکمت کی بنا پر)
کم دینا یا کبھی زیادہ دینا اور کبھی کم دینا یا کبھی کسی کو کوئی نعمت زیادہ دینا اور دوسرے کوکوئی اور نعمت زیادہ دینا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن مِن شَىءٍ إِلّا عِندَنا خَزائِنُهُ وَما نُنَزِّلُهُ إِلّا بِقَدَرٍ‌ مَعلومٍ﴾  (الحجر: 21)
 ہمارے پاس ہر چیز کے خزانے موجود ہیں (لیکن)
ہم اسے ایک مقرر اندازے کے مطابق نازل کرتے ہیں۔

(4)
اللہ کے خزانے ختم ہونا تو درکنار ان میں کمی بھی نہیں ہوتی،۔
کیونکہ اسے کسی بھی چیز کے حصول کے لیے کسی کا محتاج نہیں ہونا پڑتا، نہ کوئی محنت کرنا پڑتی ہے۔
بلکہ اس کا ارادہ ہی ہر مخلوق کو ہر قسم کی نعمتیں عطا فرمانے کے لیے کافی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿إِنَّما أَمرُ‌هُ إِذا أَر‌ادَ شَيـًٔا أَن يَقولَ لَهُ كُن فَيَكونُ﴾  (یس: 82)
 وہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، تو اسے اتنا فرما دینا کافی ہو جاتا ہے کہ ہو جا، وہ اسی وقت ہو جاتی ہے۔

(5)
جب اللہ کے خزانے بے شمار ہیں، بھرپور ہیں، ان میں کمی بھی نہیں ہوتی، تو انسان کو چاہیے کہ اپنی ہر حاجت اسی کے سامنے پیش کرے اور سب کچھ اسی سے مانگے۔
کیونکہ جن و انس کے سوا ہر مخلوق اسی سے سوال کرتی ہے اور وہ سب کو دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَسـَٔلُهُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَر‌ضِ كُلَّ يَومٍ هُوَ فى شَأنٍ﴾  (الرحمن: 29)
 سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں، ہر روز وہ ایک شان میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3045  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوتا ہے، (کبھی خالی نہیں ہوتا) بخشش و عطا کرتا رہتا ہے، رات و دن لٹانے اور اس کے دیتے رہنے سے بھی کمی نہیں ہوتی، آپ نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے دیکھا (سوچا؟) جب سے اللہ نے آسمان پیدا کیے ہیں کتنا خرچ کر چکا ہے؟ اتنا کچھ خرچ کر چکنے کے باوجود اللہ کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کچھ بھی کمی نہیں ہوئی۔ اس کا عرش پانی پر ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے وہ اسے بلند کرتا اور جھکاتا ہے (جسے چاہتا ہے زیادہ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم)۔‏‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3045]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎ اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں،
انہی کے ہاتھ بندے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی،
بلکہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں،
جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے (المائدہ: 64)

2؎:
یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے جن چیزوں کا ذکر کیا ہے اس کی نہ تو تاویل کی جائے گی اور نہ ہی کوئی تفسیر،
یعنی یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس کا ہاتھ ایسا ایسا ہے بلکہ جیسی اس کی ذات ہے ایسے ہی اس کا ہاتھ بھی ہے،
اس کی کیفیت بیان کئے بغیر اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3045   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.