الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1033. أَحَادِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس ، عن المغيرة بن عبد الله ، حدثني والدي ، قال: غدوت لحاجة فإذا انا بجماعة في السوق، فملت إليهم فإذا رجل يحدثهم وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ووصف صفته، قال: فعرضت له على قارعة الطريق بين عرفات ومنى، فرفع لي في ركب، فعرفته بالصفة، قال: فهتف بي رجل: ايها الراكب، خل عن وجوه الركاب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذروا الراكب فارب ما له"، قال: فجئت حتى اخذت بزمام الناقة او خطامها، فقلت: يا رسول الله، حدثني، او خبرني بعمل يقربني من الجنة، ويباعدني من النار، قال:" اوذلك اعملك، او انصبك؟!"، قال: قلت: نعم، قال: " فاعقل إذا، او افهم تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت، وتاتي إلى الناس ما تحب ان يؤتى إليك، وتكره للناس ما تكره ان يؤتى إليك، خل زمام الناقة، او خطامها" ، قال ابو قطن فقلت له: سمعته منه، او سمعت من المغيرة، قال: نعم.حَدَّثَنَا أَبو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي وَالِدِي ، قَالَ: غَدَوْتُ لِحَاجَةٍ فَإِذَا أَنَا بجَمَاعَةٍ فِي السُّوقِ، فَمِلْتُ إِلَيْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُهُمْ وَصْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصْفَ صِفَتِهِ، قَالَ: فَعَرَضْتُ لَهُ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ بيْنَ عَرَفَاتٍ وَمِنًى، فَرُفِعَ لِي فِي رَكْب، فَعَرَفْتُهُ بالصِّفَةِ، قَالَ: فَهَتَفَ بي رَجُلٌ: أَيُّهَا الرَّاكِب، خَلِّ عَنْ وُجُوهِ الرِّكَاب، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُوا الرَّاكِب فَأَرِب مَا لَهُ"، قَالَ: فَجِئْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بزِمَامِ النَّاقَةِ أَوْ خِطَامِهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنِي، أَوْ خَبرْنِي بعَمَلٍ يُقَرِّبنِي من الْجَنَّةِ، وَيُباعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ:" أَوَذَلِكَ أَعْمَلَكَ، أَوْ أَنْصَبكَ؟!"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاعْقِلْ إِذًا، أَوْ افْهَمْ تَعْبدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبيْتَ، وَتَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا تُحِب أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ، وَتَكْرَهُ لِلنَّاسِ مَا تَكْرَهُ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ، خَلِّ زِمَامَ النَّاقَةِ، أَوْ خِطَامَهَا" ، قَالَ أَبو قَطَنٍ فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْهُ، أَوْ سَمِعْتَ مِنَ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ یشکری (رح) کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹی کی تھیں وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوادع کی خبر ملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک سواری کے قابل اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہوگیا یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔ اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو، چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آگئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جن ہم سے نجات کا سبب بن جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ! میں نے خطبہ میں اختصار سے کام لیا تھا اور تم نے بہت عمدہ سوال کیا اگر تم سمجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله اليشكري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.