الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
طلاق کے مسائل
12. باب في إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ:
12. عورت کا اپنے شوہر کی وفات پر سوگ منانے کا بیان
حدیث نمبر: 2322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، اخبرنا شعبة، عن حميد بن نافع، قال: سمعت زينب بنت ام سلمة تحدث عن امها او امراة من ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا أَوْ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت کی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2331]»
ترجمہ و تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2319 سے 2322)
ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ تین دن سے زیادہ کسی بھی میت کا سوگ منانا حرام ہے سوائے عورت کے کہ وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن تک سوگ کی حالت میں رہے گی، اور اس میں بڑی حکمتیں پوشیدہ ہیں، اس سے شوہر کے ساتھ وفاداری کا پتہ چلتا ہے، میراث وغیرہ کی تقسیم اتنی مدت میں ہو سکتی ہے، استبراء رحم بھی ایک حکمت ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے سوگ منانے کی اجازت ثابت ہوئی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بیوی روئے، پیٹے، یا کسی بھی طرح کے غیر اسلامی امور کا ارتکاب کرے، جیسے بال کٹا دینا، چوڑیاں توڑ دینا، چیخیں مارنا، بین کرنا، یہ سب غیر اسلامی امور ہیں، عدت میں سوگ منانے کا مطلب یہ ہے کہ عورت شوہر کے گھر سے نہ نکلے، چمکیلے بھڑکیلے کپڑے نہ پہنے، زیورات نہ پہنے، سرمہ نہ لگائے، خوشبو لگانے سے پرہیز کرے، اور عدت کے ایام میں شادی کرنا بھی ممنوع ہے جیسا کہ اگلے باب میں تفصیل آ رہی ہے۔
نیز ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو بھی تین دن سے زیادہ سوگ منائے اس کا ایمان الله اور آخرت پر نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.