الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ميسرة بن حبيب ، عن المنهال بن عمرو ، عن زر بن حبيش ، عن حذيفة ، قال: سالتني امي منذ متى عهدك بالنبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: فقلت لها: منذ كذا وكذا، قال: فنالت مني وسبتني قال: فقلت لها: دعيني، فإني آتي النبي صلى الله عليه وسلم فاصلي معه المغرب، ثم لا ادعه حتى يستغفر لي ولك، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فصليت معه المغرب، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم العشاء، ثم انفتل فتبعته، فعرض له عارض فناجاه، ثم ذهب، فاتبعته فسمع صوتي، فقال:" من هذا؟" فقلت: حذيفة، قال:" ما لك؟"، فحدثته بالامر، فقال:" غفر الله لك ولامك"، ثم قال: " اما رايت العارض الذي عرض لي قبيل؟"، قال: قلت: بلى، قال:" فهو ملك من الملائكة لم يهبط الارض قبل هذه الليلة، فاستاذن ربه ان يسلم علي، ويبشرني ان الحسن والحسين سيدا شباب اهل الجنة، وان فاطمة سيدة نساء اهل الجنة رضي الله عنهم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَيْسَرَةَ بنِ حَبيب ، عَنِ الْمِنْهَالِ بنِ عَمْرٍو ، عَنْ زِرِّ بنِ حُبيْشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بالنَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبتْنِي قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: دَعِينِي، فَإِنِّي آتِي النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِب، ثُمَّ لَا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِب، فَصَلَّى النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبعْتُهُ، فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ فَنَاجَاهُ، ثُمَّ ذَهَب، فَاتَّبعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟" فَقُلْتُ: حُذَيْفَةُ، قَالَ:" مَا لَكَ؟"، فَحَدَّثْتُهُ بالْأَمْرِ، فَقَالَ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ"، ثُمَّ قَالَ: " أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قُبيْلُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بلَى، قَالَ:" فَهُوَ مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَمْ يَهْبطْ الْأَرْضَ قَبلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، فَاسْتَأْذَنَ رَبهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ، وَيُبشِّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَباب أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کب سے وابستہ ہو؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتادیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں۔ چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے میں بھی پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہوا اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.