الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت صخرا يحدث , عن سبيع ، قال: ارسلوني من ماء إلى الكوفة اشتري الدواب، فاتينا الكناسة، فإذا رجل عليه جمع، قال: فاما صاحبي، فانطلق إلى الدواب، واما انا فاتيته، فإذا هو حذيفة ، فسمعته يقول: كان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يسالونه عن الخير واساله عن الشر، فقلت: يا رسول الله، هل بعد هذا الخير شر كما كان قبله شر؟ قال:" نعم"، قلت: فما العصمة منه؟ قال: " السيف"، احسب ابو التياح، يقول: السيف احسب قال: قلت: ثم ماذا؟ قال:" ثم تكون هدنة على دخن"، قال: قلت: ثم ماذا؟ قال:" ثم تكون دعاة الضلالة، فإن رايت يومئذ خليفة الله في الارض فالزمه، وإن نهك جسمك واخذ مالك، فإن لم تره فاهرب في الارض، ولو ان تموت وانت عاض بجذل شجرة"، قال: قلت: ثم ماذا؟ قال:" ثم يخرج الدجال"، قال: قلت: فبم يجيء به معه؟ قال:" بنهر، او قال: ماء ونار، فمن دخل نهره حط اجره ووجب وزره، ومن دخل ناره وجب اجره وحط وزره"، قال: قلت: ثم ماذا؟ قال:" لو انتجت فرسا لم تركب فلوها حتى تقوم الساعة" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَخْرًا يُحَدِّثُ , عَنْ سُبيْعٍ ، قَالَ: أَرْسَلُونِي مِنْ مَاءٍ إِلَى الْكُوفَةِ أَشْتَرِي الدَّوَاب، فَأَتَيْنَا الْكُنَاسَةَ، فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ، قَالَ: فَأَمَّا صَاحِبي، فَانْطَلَقَ إِلَى الدَّوَاب، وَأَمَّا أَنَا فَأَتَيْتُهُ، فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةُ ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: كَانَ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنِ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبلَهُ شَرٌّ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ؟ قَالَ: " السَّيْفُ"، أَحْسَب أَبو التَّيَّاحِ، يَقُولُ: السَّيْفُ أَحْسَب قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ تَكُونُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ، فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَالْزَمْهُ، وَإِنْ نَهَكَ جِسْمَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ، فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهْرَب فِي الْأَرْضِ، وَلَوْ أَنْ تَمُوتَ وَأَنْتَ عَاضٌّ بجِذْلِ شَجَرَةٍ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ"، قَالَ: قُلْتُ: فِبمَ يَجِيءُ بهِ مَعَهُ؟ قَالَ:" بنَهَرٍ، أَوْ قَالَ: مَاءٍ وَنَارٍ، فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَب وِزْرُهُ، وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَب أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" لَوْ أَنْتَجْتَ فَرَسًا لَمْ تَرْكَب فَلُوَّهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" ..
سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے مجھے جانور خریدنے کے لئے بھیج دیا ہم ایک حلقے میں پہنچے جہاں بہت سے لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے میرا ساتھی تو جانوروں کی طرف چلا گیا جبکہ میں اس آدمی کی طرف، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن دون قوله: لو أنتجت فرسا لم تركب فلوها حتى تقوم الساعة، وهذا إسناد ضعيف لجهالة صخر ، وقد توبع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.