الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1104. حَدِيثُ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي عثمان النهدي ، قال: كنا مع سلمان تحت شجرة فاخذ غصنا منها فنفضه، فتساقط ورقه، فقال: الا تسالوني عما صنعت؟ فقلنا: اخبرنا، فقال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ظل شجرة، فاخذ غصنا منها فنفضه فتساقط ورقه، فقال:" الا تسالوني عما صنعت؟" فقلنا: اخبرنا يا رسول الله، فقال: " إن العبد المسلم إذا قام إلى الصلاة، تحاتت عنه خطاياه كما تحات ورق هذه الشجرة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ سَلْمَانَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَأَخَذَ غُصْنًا مِنْهَا فَنَفَضَهُ، فَتَسَاقَطَ وَرَقُهُ، فَقَالَ: أَلَا تَسْأَلُونِي عَمَّا صَنَعْتُ؟ فَقُلْنَا: أَخْبِرْنَا، فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَأَخَذَ غُصْنًا مِنْهَا فَنَفَضَهُ فَتَسَاقَطَ وَرَقُهُ، فَقَالَ:" أَلَا تَسْأَلُونِي عَمَّا صَنَعْتُ؟" فَقُلْنَا: أَخْبِرْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، تَحَاتَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ كَمَا تَحَاتَّ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ" .
ابو عثمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا انہوں نے اس کی ایک خشک ٹہنی کو پکڑ کر اسے ہلایا تو اس کے پتے گرنے لگے پھر انہوں نے فرمایا کہ اے ابو عثمان! تم مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور یہی سوال جواب ہوئے تھے جس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب کوئی مسلمان خوب اچھی طرح وضو کرے اور پانچوں نمازیں پڑھے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑ رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.