الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
32. باب بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى وَأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَأَنَّ السُّفْلَى هِيَ الآخِذَةُ.
32. باب: صدقہ دینا افضل ہے لینا افضل نہیں۔
Chapter: The upper hand is better than the lower hand, and the upper hand is the one that gives and the lower hand is the one that receives
حدیث نمبر: 2385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو على المنبر، وهو يذكر الصدقة، والتعفف عن المسالة: " اليد العليا خير من اليد السفلى، واليد العليا المنفقة، والسفلى السائلة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَذْكُرُ الصَّدَقَةَ، وَالتَّعَفُّفَ عَنِ الْمَسْأَلَةِ: " الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ، وَالسُّفْلَى السَّائِلَةُ ".
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ منبر پر تھے اور صدقہ اور سوال سے بچنے کا ذکر کر رہے تھے: " اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے اور اوپر والا ہا تھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا مانگنے والا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم منبر پر صدقہ کا اور مانگنے سے بچنے کا ذکر فرما رہے تھے اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نچلا مانگنے والا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1033

   سنن النسائى الصغرى2534عبد الله بن عمراليد العليا خير من اليد السفلى واليد العليا المنفقة واليد السفلى السائلة
   صحيح البخاري1429عبد الله بن عمراليد العليا خير من اليد السفلى اليد العليا هي المنفقة والسفلى هي السائلة
   صحيح مسلم2385عبد الله بن عمراليد العليا خير من اليد السفلى واليد العليا المنفقة والسفلى السائلة
   سنن أبي داود1648عبد الله بن عمراليد العليا خير من اليد السفلى واليد العليا المنفقة والسفلى السائلة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم478عبد الله بن عمراليد العليا خير من اليد السفلى، واليد العليا المنفقة، والسفلى السائلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 478  
´سائل کو دینے کو ترغیب`
«. . . 255- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو على المنبر وهو يذكر الصدقة والتعفف عن المسألة: اليد العليا خير من اليد السفلى، واليد العليا المنفقة، والسفلى السائلة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر صدقے اور مانگنے سے اجتناب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا مانگنے والا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 478]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1429، ومسلم 94/1033، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ شرعی عذر کے بغیر مانگنا ممنوع ہے۔
➋ مستحق شخص کی امداد کرنے والا شخص افضل ہے۔
➌ لوگوں کی اصلاح کے لئے منبر پر مسائل بیان کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔
➍ اللہ کے راستے میں صدقات دیتے رہنا اہل ایمان کی نشانی ہے۔
➎ محنت کر کے مال و دولت کمانا تاکہ اس میں سے اللہ کے راستے میں، اپنے آپ پر، اپنے اہل وعیال اور دوست احباب پر خرچ کیا جائے، یہ بہت پسندیدہ کام ہے۔
➏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لايفتح الانسان عليٰ نفسه باب مسالته، الا فتح الله عليه باب فقر، يأخذ الرجل حبله فيعمد إلى الحبل فيحتطب عليٰ ظهره فيأكل به خير له من أن يسأل الناس معطيً أو ممنوعًا۔» جو شخص اپنے آپ پر سوال (لوگوں سے مانگنے) کا دروازہ کھولتا ہے تو اللہ اس پر فقر (غربت) کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ آدمی اپنی رسی لے کر پہاڑ پر چڑھے پھر اپنی پیٹھ پر لکڑیاں (رکھ کر) لے آئے تو اُس سے (یعنی انھیں بیچ کر) کھائے۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے، کوئی اسے دے اور کوئی دھتکار دے۔ [مسند أحمد 2/418 ح9421 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 255   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1648  
´سوال سے بچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور آپ منبر پر تھے صدقہ کرنے کا، سوال سے بچنے اور مانگنے کا ذکر کر رہے تھے کہ: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اور اوپر والا ہاتھ (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والا ہاتھ ہے، اور نیچے والا ہاتھ سوال کرنے والا ہاتھ ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں ایوب کی نافع سے روایت پر اختلاف کیا گیا ہے ۱؎، عبدالوارث نے کہا: «اليد العليا المتعففة» (اوپر والا ہاتھ وہ ہے جو مانگنے سے بچے)، اور اکثر رواۃ نے حماد بن زیدی سے روایت میں: «اليد العليا المنفقة» نقل کیا ہے (یعنی اوپر والا ہاتھ دینے والا ہاتھ ہے) اور ایک راوی نے حماد سے «المتعففة» روایت کی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1648]
1648. اردو حاشیہ: نیچے والے ہاتھ کو اعلیٰ اور افضل قراردینا بعض صوفیاء کی خود ساختہ بات ہے۔بقول ان کے اس کی تفصیل یہ ہے کہ چونکہ غنی پر اپنے مال کا حق (صدقہ) دینا واجب ہوتا ہے۔اور جب تک وہ دے نہ چکے اور کوئی لے نہ لے وہ اپنے اس حق لازم سے بُری نہیں ہوسکتا۔چونکہ لینے والا اس کا مال لے کر گویا احسان کرتا اور اسے اس کے حق واجب سے بری کرتا ہے۔ اس لئے وہ افضل ہوا مگر بقول علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ یہ بات فطرت عرف اور شرع سب لہاظ سے باطل ہے۔الف)خود رسول اللہ ﷺنے دینے والے ہاتھ کو افضل فرمایا ہے۔جو اس رائے کے باطل ہونے کی صریح دلیل ہے۔(ب) آپ نے اسے نیچے والے ہاتھ کے بالمقابل خیر اور افضل فرمایا ہے۔ اور بلاشبہ دینا افضل ہے۔ نہ کہ لینا۔(ج)عرف ومعنی کے اعتبار سے بھی دینے والے کا ہاتھ سائل کے مقابلے میں افضل ہوا کرتا ہے۔(د)عطا ایک صفت مدح ہے۔جو انسان کے غنا کرم اور احسان کی دلیل ہے۔اس کے بالمقابل لینا ایک صفت نقص وعیب ہے جو فقر وحاجت مندی کا مظہر ہوتی ہے۔لہذا ان لوگوں کا یہ معنی کہ لینے والا ہاتھ افضل ہوتا ہے۔کسی طرح بھی معقول نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1648   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.