الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
1. بَابُ مَنِ اشْتَرَى بِالدَّيْنِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، أَوْ لَيْسَ بِحَضْرَتِهِ:
1. باب: جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اور اس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود نہ ہو تو کیا حکم ہے؟
(1) Chapter. Whoever buys a thing on credit and does not have its price or has it, but not at the place of the transaction.
حدیث نمبر: 2386
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: تذاكرنا عند إبراهيم الرهن في السلم، فقال: حدثني الاسود، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اشترى طعاما من يهودي إلى اجل، ورهنه درعا من حديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَمِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ ابراہیم کی خدمت میں ہم نے بیع سلم میں رہن کا ذکر کیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اسود نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے غلہ ایک خاص مدت (کے قرض پر) خریدا، اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس رہن رکھ دی۔

Narrated Al-A`mash: When we were with Ibrahim, we talked about mortgaging in deals of Salam. Ibrahim narrated from Aswad that `Aisha had said, "The Prophet bought some foodstuff on credit from a Jew and mortgaged an iron armor to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 571


   صحيح البخاري2200عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل فرهنه درعه
   صحيح البخاري2252عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل معلوم وارتهن منه درعا من حديد
   صحيح البخاري2509عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   صحيح البخاري2251عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله طعاما من يهودي بنسيئة ورهنه درعا له من حديد
   صحيح البخاري2386عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح البخاري2916عائشة بنت عبد اللهتوفي رسول الله ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين صاعا من شعير
   صحيح البخاري2513عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعه
   صحيح البخاري4467عائشة بنت عبد اللهتوفي النبي ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين
   صحيح البخاري2096عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة ورهنه درعه
   صحيح البخاري2068عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4115عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4114عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة فأعطاه درعا له رهنا
   صحيح مسلم4116عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعا له من حديد
   سنن النسائى الصغرى4654عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة وأعطاه درعا له رهنا
   سنن النسائى الصغرى4613عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   سنن ابن ماجه2436عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2386  
2386. حضرت اعمش بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے ہاں بیع سلیم (قرض) میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا: مجھ سے اسود نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے ایک یہودی سے ایک معین مدت کے لیے (ادھار پر) غلہ خریدا اور اس کے پاس لوہے کی زرہ گروی رکھ دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2386]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت کوئی اپنی چیز رہن بھی رکھی جاسکتی ہے۔
لیکن آج کل الٹا معاملہ ہے کہ رہن کی چیز از قسم زیور وغیرہ پر بھی مہاجن لوگ سود لیتے ہیں۔
نتیجہ یہ ہے کہ وہ زیور جلدی واپس نہ لیا جائے تو ایک نہ ایک دن سارا سود کی نذ ر ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔
مسلمانوں کے لیے جس طرح سود لینا حرام ہے ویسے ہی سود دینا بھی حرام ہے، لہٰذا ایسا گروی معاملہ ہرگز نہ کرنا چاہئیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2386   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2386  
2386. حضرت اعمش بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے ہاں بیع سلیم (قرض) میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا: مجھ سے اسود نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے ایک یہودی سے ایک معین مدت کے لیے (ادھار پر) غلہ خریدا اور اس کے پاس لوہے کی زرہ گروی رکھ دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2386]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ایک حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب میرے پاس رقم نہیں ہو گی تو میں کسی قسم کی خریدوفروخت نہیں کروں گا۔
(سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3344)
امام بخاری ؒ نے مذکورہ عنوان اور پیش کردہ احادیث سے اس حدیث کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(2)
قیمت نہ ہونے کی دو صورتیں ہیں:
٭ رقم بالکل موجود نہ ہو، جیب میں بھی نہیں اور گھر میں بھی موجود نہیں۔
ایسی صورت میں بھی اشیائے ضرورت خریدی جا سکتی ہیں جیسا کہ دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
٭ وقتی طور پر رقم موجود نہ ہو تو بھی خریدوفروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ پہلی حدیث سے پتہ چلتا ہے، البتہ جس نے کوئی چیز خریدی لیکن قیمت ادا کرنے کا ارادہ نہیں بلکہ نیت میں فتور ہے تو ایسے شخص کے لیے خریدوفروخت درست نہیں جیسا کہ آئندہ عنوان سے پتہ چلتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2386   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.