الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعد بن إبراهيم ، حدثنا ابي , عن محمد بن إسحاق ، حدثني داود بن الحصين ، عن عكرمة مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، قال: طلق ركانة بن عبد يزيد اخو بني مطلب امراته ثلاثا في مجلس واحد، فحزن عليها حزنا شديدا، قال: فساله رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف طلقتها؟" , قال: طلقتها ثلاثا , قال: فقال:" في مجلس واحد؟" , قال: نعم , قال:" فإنما تلك واحدة فارجعها إن شئت" , قال: فرجعها , فكان ابن عباس يرى انما الطلاق عند كل طهر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: طَلَّقَ رُكَانَةُ بْنُ عَبْدِ يَزِيدَ أَخُو بني مُطَّلِبِ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ، فَحَزِنَ عَلَيْهَا حُزْنًا شَدِيدًا، قَالَ: فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ طَلَّقْتَهَا؟" , قَالَ: طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا , قَالَ: فَقَالَ:" فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" فَإِنَّمَا تِلْكَ وَاحِدَةٌ فَارْجِعْهَا إِنْ شِئْتَ" , قَالَ: فَرَجَعَهَا , فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَى أَنَّمَا الطَّلَاقُ عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید - جن کا تعلق بنو مطلب سے تھا - نے ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں، بعد میں انہیں اس پر انتہائی غم ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے کس طرح طلاق دی تھی؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسے تین طلاقیں دے دی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کیا ایک ہی مجلس میں تینوں طلاقیں دے دی تھیں؟ عرض کیا: جی ہاں! فرمایا: پھر یہ ایک ہوئی، اگر چاہو تو تم اس سے رجوع کر سکتے ہو۔ چنانچہ انہوں نے رجوع کر لیا، اسی وجہ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ طلاق ہر طہر کے وقت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، رواية داود بن الحصين عن عكرمة فيها شيء


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.