الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1132. حَدِيثُ صُهَيْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن زهير ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن حمزة بن صهيب ، ان صهيبا كان يكنى ابا يحيى، ويقول: إنه من العرب، ويطعم الطعام الكثير، فقال له عمر: يا صهيب، ما لك تكنى ابا يحيى وليس لك ولد؟ وتقول: إنك من العرب، وتطعم الطعام الكثير، وذلك سرف في المال؟ فقال صهيب : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كناني ابا يحيى، واما قولك في النسب، فانا رجل من النمر بن قاسط من اهل الموصل، ولكني سبيت غلاما صغيرا قد غفلت اهلي وقومي، واما قولك في الطعام، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول: " خياركم من اطعم الطعام ورد السلام" ، فذلك الذي يحملني على ان اطعم الطعام.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ صُهَيْبٍ ، أَنَّ صُهَيْبًا كَانَ يُكَنَّى أَبَا يَحْيَى، وَيَقُولُ: إِنَّهُ مِنَ الْعَرَبِ، وَيُطْعِمُ الطَّعَامَ الْكَثِيرَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ، مَا لَكَ تُكَنَّى أَبَا يَحْيَى وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ؟ وَتَقُولُ: إِنَّكَ مِنَ الْعَرَبِ، وَتُطْعِمُ الطَّعَامَ الْكَثِيرَ، وَذَلِكَ سَرَفٌ فِي الْمَالِ؟ فَقَالَ صُهَيْبٌ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنَّانِي أَبَا يَحْيَى، وَأَمَّا قَوْلُكَ فِي النَّسَبِ، فَأَنَا رَجُلٌ مِنَ النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ مِنْ أَهْلِ الْمَوْصِلِ، وَلَكِنِّي سُبِيتُ غُلَامًا صَغِيرًا قَدْ غَفَلْتُ أَهْلِي وَقَوْمِي، وَأَمَّا قَوْلُكَ فِي الطَّعَامِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " خِيَارُكُمْ مَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ وَرَدَّ السَّلَامَ" ، فَذَلِكَ الَّذِي يَحْمِلُنِي عَلَى أَنْ أُطْعِمَ الطَّعَامَ.
زید بن اسلم (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے فرمایا اگر تم میں تین چیزیں نہ ہوتیں تو تم میں کوئی عیب نہ ہوتا، انہوں نے پوچھا وہ کیا ہیں کیونکہ ہم نے تو کبھی آپ کو کسی چیز میں عیب نکالتے ہوئے دیکھا ہی نہیں انہوں نے فرمایا ایک تو یہ کہ تم اپنی کنیت ابو یحییٰ رکھتے ہو حالانکہ تمہارے یہاں کوئی اولاد ہی نہیں ہے دوسرا یہ کہ تم اپنی نسبت نمر بن قاسط کی طرف کرتے ہو جبکہ تمہاری زبان میں لکنت ہے اور تم مال نہیں رکھتے۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ جہاں تک میری کنیت " ابو یحییٰ " کا تعلق ہے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی ہے لہٰذا اسے تو میں کبھی نہیں چھوڑ سکتا یہاں تک کہ ان سے جاملوں، رہی نمر بن قاسط کی طرف میری نسبت تو یہ صحیح ہے کیونکہ میں ان ہی کا ایک فرد ہوں لیکن چونکہ میری رضاعت " ایلہ " میں ہوئی تھی، اس وجہ سے یہ لکنت پیدا ہوگئی اور باقی رہا مال تو کیا کبھی آپ نے مجھے ایسی جگہ خرچ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو ناحق ہو۔

حكم دارالسلام: هذا الاثر اسناده ضعيف على اضطراب فى متنه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.