الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
حدیث نمبر: 24061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عائشة ، قالت: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيت ميمونة، فاستاذن نساءه ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج رسول صلى الله عليه وسلم معتمدا على العباس وعلى رجل آخر، ورجلاه تخطان في الارض، وقال عبيد الله: فقال ابن عباس: اتدري من ذلك الرجل؟ هو علي بن ابي طالب، ولكن عائشة لا تطيب لها نفسا، قال الزهري: فقال النبي صلى الله عليه وسلم وهو في بيت ميمونة لعبد الله بن زمعة: " مر الناس فليصلوا" فلقي عمر بن الخطاب، فقال: يا عمر، صل بالناس، فصلى بهم، فسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته فعرفه، وكان جهير الصوت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليس هذا صوت عمر؟"، قالوا: بلى، قال:" يابى الله جل وعز ذلك والمؤمنون، مروا ابا بكر فليصل بالناس"، قالت عائشة: يا رسول الله، إن ابا بكر رجل رقيق لا يملك دمعه، وإنه إذا قرا القرآن بكى، قالت: وما قلت ذلك إلا كراهية ان يتشاءم الناس بابي بكر ان يكون اول من قام مقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مروا ابا بكر، فليصل بالناس"، فراجعته، فقال:" مروا ابا بكر فليصل بالناس، إنكن صواحب يوسف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَاسْتَأْذَنَ نِسَاءَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَمِدًا عَلَى الْعَبَّاسِ وَعَلَى رَجُلٍ آخَرَ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاس: أَتَدْرِي مَنْ ذَلِكَ الرَّجُلُ؟ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَلَكِنَّ عَائِشَةَ لَا تَطِيبُ لَهَا نَفْسًا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ: " مُرْ النَّاسَ فَلْيُصَلُّوا" فَلَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، صَلِّ بِالنَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ فَعَرَفَهُ، وَكَانَ جَهِيرَ الصَّوْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَيْسَ هَذَا صَوْتَ عُمَرَ؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" يَأْبَى اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ ذَلِكَ وَالْمُؤْمِنُونَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ، وَإِنَّهُ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ بَكَى، قَالَتْ: وَمَا قُلْتِ ذَلِكَ إِلَّا كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَشاءم النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَكُونَ أَوَّلَ مَنْ قَامَ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ"، فَرَاجَعَتْهُ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہی حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے فرما دیا تھا کہ لوگوں سے کہہ دو، وہ نماز پڑھ لیں، عبداللہ واپس جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ وہ نماز پڑھانے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تو فوراً پہچان گئے کیونکہ ان کی آواز بلند تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ عمر کی آواز نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور مومنین اس سے انکار کرتے ہیں، ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے، کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگار بن جائیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح دون قول الزهري: فقال النبى صلى الله عليه وسلم وهو فى بيت ميمونة... فهو ضعيف لانقطاعه، تفرد بوصله محمد بن إسحاق كما فى الرواية السالفة: 18906، ولم يثبت تصريح سماعه من وجه صحيح، خ: 665، م: 418، دون قول الزهري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.