اخبرنا یحیی بن آدم، نا سفیان، عن ابن جریج، عن سلیمان الاحول، عن طاؤوس عن ابن عباس قال: کان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یدعو اذا تهجد من اللیل، یقول: اللٰهم لك الحمد، فذکر مثله سواء.اَخْبَرَنَا یَحْیَیَ بْنُ آدَمَ، نَا سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ سُلَیْمَانَ الْاَحْوَلِ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَدْعُوْ اِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّیْلِ، یَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، فَذَکَرَ مِثْلَهٗ سَوَاء.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد پڑھا کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔“ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الدعاء فى صلاة الليل وقيامه، رقم: 769. سنن ابوداود، رقم: 772، 771. مسند احمد: 366/1.»
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 241
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد پڑھا کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔“ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:241]
فوائد: مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز تہجد کے لیے جب اُٹھیں تو مذکورہ بالا دعا پڑھنی چاہیے۔ یہ بڑی جامع دعا ہے جو ایمان کے اصول اور دین کی اساس اور اسلام کے حقائق پر مشتمل ہے اس میں اللہ ذوالجلال کی حمد وثنا، عبودیت کے اقرار سے توسل کیا گیا ہے۔ مزید برآں اس حدیث میں اللہ رب العزت کے اسماء حسنیٰ ”نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ“، ”قَیِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ“، ”رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ“، ”اَلْحَقٌّ“ اور ”اِٰلٰهَ“ کا بیان ہے۔