الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏ورواه الدارمي عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده وفي روايته بدل «او مختال» ‏‏‏‏وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَفِي رِوَايَته بدل «أَو مختال»
دارمی نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت بیان کی ہے، اس میں «مختال» متکبر کے بجائے «مراء» ریاکار کا لفظ ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الدارمي (2/ 319 ح 2782)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه3753عبد الله بن عمرولا يقص على الناس إلا أمير أو مأمور أو مراء
   المعجم الصغير للطبراني700عبد الله بن عمرولا يقص على الناس إلا أمير أو مأمور أو مراء
   مشكوة المصابيح241عبد الله بن عمروورواه الدارمي عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده وفي روايته بدل «او مختال»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 241  
´قرآنی علم کی تین اقسام`
«. . . ‏‏‏‏وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَفِي رِوَايَته بدل «أَو مختال» . . .»
. . . دارمی نے اس حدیث کو عمرو بن شعیب سے اس نے اپنے باپ اس نے اپنے دادا سے بیان کیا ہے۔ اس کی روایت میں متکبر کی جگہ ریاکار کا ذکر ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 241]

تحقیق الحدیث:
صحیح ہے۔
دارمی [2782] اور ابن ماجہ [3753] کی سند میں عبداللہ بن عامر الاسلمی ضعیف راوی ہے،
لیکن عبدالرحمٰن بن حرملہ بن عمرو الاسلمی (صدوق حسن الحدیث، و ثقہ الجمہور) نے اس کی متابعت تامہ کر رکھی ہے، یعنی یہی حدیث «عمرو بن شعيب سے عن ابيه عن جده» کی سند سے روایت کی ہے۔ ديكهئے: [مسند أحمد 178/2 وسنده حسن]
لہٰذا یہ روایت صحیح لغیرہ ہے۔ فقہ الحدیث کے لئے دیکھئے: [اضواء المصابيح حديث: 240، ابوداود: 3665]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 241   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3753  
´وعظ و نصیحت کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو وعظ و نصیحت وہی کرتا ہے جو حاکم ہو، یا وہ شخص جو حاکم کی جانب سے مقرر ہو، یا جو ریا کار ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3753]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انبیائے کرام ؑ اور سلف صالحین کے واقعات بیان کر کے عوام کو وعظ و نصیحت کرنا ایک اہم منصب ہے۔

(2)
اسلامی حکومت میں خطبہ دینا حکمران کا حق ہے۔
مختلف شہروں میں اپنے نائب (گورنر اور مقامی حکام)
مقرر کرنا بھی اس کا فرض ہے جو اپنے اپنے مقام پر عوام کی دینی رہنمائی کریں اور انتظامی معاملات کی نگرانی اور رہنمائی بھی کریں۔

(3)
شرعی امیر کی اجازت کے بغیر وعظ کرنے کا مقصد اپنی علمیت کا اظہار ہو سکتا ہے جو ریا کاری ہے۔

(4)
جب اسلامی سلطنت قائم نہ ہو تو ہر عالم عوام کی دینی رہنمائی کا ذمہ دار ہے لیکن دین کے علم سے بے بہرہ شخص محض اپنی قوت بیان کے زور پر عوامی  قائد بننے کی کوشش کرے گا تو گمراہی پھیلانے کا باعث ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3753   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.