الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
The Book of Quarrels
4. بَابُ كَلاَمِ الْخُصُومِ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ:
4. باب: مدعی یا مدعی علیہ ایک دوسرے کی نسبت جو کہیں۔
(4) Chapter. The talk of opponents against each other.
حدیث نمبر: 2418
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن كعب رضي الله عنه،" انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في المسجد، فارتفعت اصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما حتى كشف سجف حجرته، فنادى يا كعب، قال: لبيك يا رسول الله، قال: ضع من دينك هذا فاوما إليه اي الشطر، قال: لقد فعلت يا رسول الله، قال: قم فاقضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، فَنَادَى يَا كَعْبُ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيِ الشَّطْرَ، قَالَ: لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُمْ فَاقْضِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا۔ اور دونوں کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گھر میں سن لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھا قرض کم کر دینے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کر دے۔

Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik: Ka`b demanded his debt back from Ibn Abi Hadrad in the Mosque and their voices grew louder till Allah's Apostle heard them while he was in his house. He came out to them raising the curtain of his room and addressed Ka`b, "O Ka`b!" Ka`b replied, "Labaik, O Allah's Apostle." (He said to him), "Reduce your debt to one half," gesturing with his hand. Ka`b said, "I have done so, O Allah's Apostle!" On that the Prophet said to Ibn Abi Hadrad, "Get up and repay the debt, to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 600


   صحيح البخاري2706كعب بن مالكأخذ نصف ما له عليه وترك نصفا
   صحيح البخاري2710كعب بن مالكضع الشطر فقال كعب قد فعلت يا رسول الله فقال رسول الله قم فاقضه
   صحيح البخاري2418كعب بن مالكضع من دينك هذا قال لقد فعلت يا رسول الله
   صحيح البخاري457كعب بن مالكضع من دينك هذا قال لقد فعلت يا رسول الله قال قم فاقضه
   صحيح البخاري471كعب بن مالكضع الشطر من دينك قال كعب قد فعلت يا رسول الله قال رسول الله قم فاقضه
   صحيح مسلم3984كعب بن مالكضع الشطر من دينك قال كعب قد فعلت يا رسول الله قال رسول الله قم فاقضه
   سنن أبي داود3595كعب بن مالكقم فاقضه
   سنن النسائى الصغرى5410كعب بن مالكضع من دينك هذا قال قد فعلت قال قم فاقضه
   سنن النسائى الصغرى5416كعب بن مالكأخذ نصفا مما عليه وترك نصفا
   سنن ابن ماجه2429كعب بن مالكدع من دينك هذا فقال قد فعلت قال قم فاقضه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2429  
´قرض کی وجہ سے قید کرنے اور قرض دار کو پکڑے رہنے کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی میں ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا یہاں تک کہ ان دونوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھر میں سے سنا تو آپ گھر سے نکل کر ان کے پاس آئے، اور کعب رضی اللہ عنہ کو آواز دی، تو وہ بولے: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے قرض میں سے اتنا چھوڑ دو، اور اپنے ہاتھ سے آدھے کا اشارہ کیا، تو وہ بولے: میں نے چھوڑ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اٹھو، جاؤ ان ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2429]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرض خواہ مقروض سےقرض کی واپسی کا تقاضا کرسکتا ہے۔

(2)
دوآدمیوں میں کسی بات پرجھگڑا ہو جائے تو صلح کرا دیں چاہیے خاص طورپروہ شخص جس کوجھگڑنے والوں پر کسی قسم کی فضیلت حاصل ہو اوراس کی بات مانی جاتی ہو تو اس کےلیے ضروری ہے کہ جھگڑا ختم کرائے۔

(3)
صلح کے لیے صاحب حق اپنا کچھ حق چھوڑ دے تو بہت ثواب کی بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2429   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3595  
´صلح کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندر تقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکارا اور کہا: اے کعب! تو انہوں نے کہا: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کر دیا اللہ کے رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3595]
فوائد ومسائل:
فائدہ: قاضی اور حاکم کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ عوام کے تنازعات میں ان کی صلح کرا دے۔
اور مالی حقوق میں صاحب حق خوشی سے اگر اپنا حق چھوڑدے تو جائز ہے، صلح میں جبر نہیں ہے۔
 
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3595   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2418  
2418. حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے انھوں نے ابن ابی حدرد ؓ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا جو اس کے ذمے تھا۔ اس دوران میں ان دونوں کی آوازیں اس قدر بلند ہوگئیں۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے سنیں جبکہ آپ اپنے گھر میں تشریف فرماتھے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور باہر تشریف لائے اور آواز دی: اے کعب! حضرت کعب ؓ نے جواب دیا: اللہ کےرسول ﷺ! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: اپنے قرض میں اتنا کم کردو۔ آپ نے نصف کم کرنے کا اشارہ فرمایا۔ حضرت کعب ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!میں نے(آدھا کم) کردیا۔ آپ نے(دوسرے فریق سے) فرمایا: اٹھو اور باقی قرض ادا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2418]
حدیث حاشیہ:
جھگڑا طے کرانے کا ایک بہترین راستہ آپ ﷺ نے اختیار فرمایا۔
اور بے حد خوش قسمت ہیں وہ دونوں فریق جنہوں نے دل و جان سے آپ کا یہ فیصلہ منظور کر لیا۔
مقروض اگر تنگ دست ہے تو ایسی رعایت دینا ضروری ہو جاتا ہے۔
اور صاحب مال کو بہر صورت صبر اور شکر کے ساتھ جو ملے وہ لے لینا ضروری ہوجاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2418   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2418  
2418. حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے انھوں نے ابن ابی حدرد ؓ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا جو اس کے ذمے تھا۔ اس دوران میں ان دونوں کی آوازیں اس قدر بلند ہوگئیں۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے سنیں جبکہ آپ اپنے گھر میں تشریف فرماتھے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور باہر تشریف لائے اور آواز دی: اے کعب! حضرت کعب ؓ نے جواب دیا: اللہ کےرسول ﷺ! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: اپنے قرض میں اتنا کم کردو۔ آپ نے نصف کم کرنے کا اشارہ فرمایا۔ حضرت کعب ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!میں نے(آدھا کم) کردیا۔ آپ نے(دوسرے فریق سے) فرمایا: اٹھو اور باقی قرض ادا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2418]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے فریقین کے درمیان جھگڑا ختم کرنے کے لیے ایک بہترین راستہ اختیار فرمایا۔
مقروض اگر تنگ دست ہو تو اسے رعایت دینا ضروری ہے اور ایسے حالات میں صاحب مال کو جو کچھ ملے اسے صبروشکر سے قبول کر لینا چاہیے۔
امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا اس طرح ثابت کیا ہے کہ ان دونوں حضرات کی آوازیں جھگڑے کی بنا پر بلند ہونے لگیں۔
بعض روایات میں صراحت ہے کہ وہ دونوں آپس میں تکرار کرنے اور جھگڑنے لگے۔
اس سے معلوم ہوا کہ کسی جھگڑے میں مدعی اور مدعا علیہ ایک دوسرے کو سخت سست کہیں تو ایسا ممکن ہے لیکن وہ اخلاقی اور شرعی حدود سے آگے نہ بڑھیں۔
(فتح الباري: 94/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2418   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.