الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، قال: حدثنا حماد ، قال: حدثنا علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن ابن عباس ، ان امراة مغيبا اتت رجلا تشتري منه شيئا، فقال: ادخلي الدولج حتى اعطيك , فدخلت، فقبلها وغمزها، فقالت: ويحك، إني مغيب , فتركها، وندم على ما كان منه، فاتى عمر، فاخبره بالذي صنع، فقال: ويحك، فلعلها مغيب! قال: فإنها مغيب , قال: فائت ابا بكر فاساله، فاتى ابا بكر، فاخبره، فقال ابو بكر: ويحك، لعلها مغيب! قال: فإنها مغيب , قال: فائت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لعلها مغيب!" , قال: فإنها مغيب , فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونزل القرآن واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إلى قوله للذاكرين سورة هود آية 114 , قال: فقال الرجل: يا رسول الله، اهي في خاصة، او في الناس عامة؟ قال: فقال عمر: لا، ولا نعمة عين لك، بل هي للناس عامة , قال: فضحك النبي صلى الله عليه وسلم، وقال:" صدق عمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مُغِيبًا أَتَتْ رَجُلًا تَشْتَرِي مِنْهُ شَيْئًا، فَقَالَ: ادْخُلِي الدَّوْلَجَ حَتَّى أُعْطِيَكِ , فَدَخَلَتْ، فَقَبَّلَهَا وَغَمَزَهَا، فَقَالَتْ: وَيْحَكَ، إِنِّي مُغِيبٌ , فَتَرَكَهَا، وَنَدِمَ عَلَى مَا كَانَ مِنْهُ، فَأَتَى عُمَرَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ، فَقَالَ: وَيْحَكَ، فَلَعَلَّهَا مُغِيبٌ! قَالَ: فَإِنَّهَا مُغِيبٌ , قَالَ: فائْتِ أَبَا بَكْرٍ فَاسْأَلْهُ، فَأَتَى أَبَا بَكْرٍ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَيْحَكَ، لَعَلَّهَا مُغِيبٌ! قَالَ: فَإِنَّهَا مُغِيبٌ , قَالَ: فَائتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّهَا مُغِيبٌ!" , قَالَ: فَإِنَّهَا مُغِيبٌ , فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِلَى قَوْلِهِ لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 , قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهِيَ فِيَّ خَاصَّةً، أَوْ فِي النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا، وَلَا نَعْمَةَ عَيْنٍ لَكَ، بَلْ هِيَ لِلنَّاسِ عَامَّةً , قَالَ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" صَدَقَ عُمَرُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ ایک شخص کے پاس کچھ خریداری کرنے کے لئے آئی، اس نے اس عورت سے کہا کہ گودام میں آ جاؤ، میں تمہیں وہ چیز دے دیتا ہوں، وہ عورت جب گودام میں داخل ہوئی تو اس نے اسے بوسہ دے دیا اور اس سے چھیڑ خانی کی، اس عورت نے کہا کہ افسوس! میرا تو شوہر بھی غائب ہے، اس پر اس نے اسے چھوڑ دیا اور اپنی حرکت پر نادم ہوا، پھر وہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل تم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے معلوم کرو، چنانچہ اس نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا، پھر انہوں نے اسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس عورت کا خاوند موجود نہیں ہوگا؟ اور اس کے متعلق قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی: «‏‏‏‏﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾ [هود: 114] » دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیجئے، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ اس آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا قرآن کریم کا یہ حکم خاص طور پر میرے لئے ہے یا سب لوگوں کے لئے یہ عمومی حکم ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: تو اتنا خوش نہ ہو، یہ سب لوگوں کے لئے عمومی حکم ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر نے سچ کہا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لضعف مؤمل وعلي بن زيد ولين يوسف بن مهران


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.