الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
حدیث نمبر: 24454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا كثير بن زيد ، عن المطلب بن عبد الله ، قال: قالت عائشة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من نبي إلا تقبض نفسه ثم يرى الثواب، ثم ترد إليه، فيخير بين ان ترد إليه إلى ان يلحق"، فكنت قد حفظت ذلك منه، فإني لمسندته إلى صدري، فنظرت إليه حتى مالت عنقه، فقلت: قد قضى، قالت: فعرفت الذي قال، فنظرت إليه حتى ارتفع، فنظر، قالت: قلت: إذن والله لا يختارنا، فقال:" مع الرفيق الاعلى في الجنة، مع الذين انعم الله عليهم من النبيين والصديقين سورة النساء آية 69"، إلى آخر الآية .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا تُقْبَضُ نَفْسُهُ ثُمَّ يَرَى الثَّوَابَ، ثُمَّ تُرَدُّ إِلَيْهِ، فَيُخَيَّرُ بَيْنَ أَنْ تُرَدَّ إِلَيْهِ إِلَى أَنْ يَلْحَقَ"، فَكُنْتُ قَدْ حَفِظْتُ ذَلِكَ مِنْهُ، فَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى مَالَتْ عُنُقُهُ، فَقُلْتُ: قَدْ قَضَى، قَالَتْ: فَعَرَفْتُ الَّذِي قَالَ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى ارْتَفَعَ، فَنَظَرَ، قَالَتْ: قُلْتُ: إِذَنْ وَاللَّهِ لَا يَخْتَارُنَا، فَقَالَ:" مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الْجَنَّةِ، مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ سورة النساء آية 69"، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کو اچھی طرح اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا تھا، مرض الوفات میں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے سوچا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، پھر مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی، چنانچہ اب جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو انہوں نے اپنی گردن اٹھا کر اوپر کو دیکھا، میں سمجھ گئی کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " ارشاد ربانی ہے " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام علیم السلام اور صدیقین "۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المطلب بن عبدالله لم يدرك عائشة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.