الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا فرج بن فضالة ، عن محمد بن الوليد الزبيدي ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا عائشة، لو كان عندنا من يحدثنا"، قالت: قلت: يا رسول الله، الا ابعث إلى ابي بكر؟ فسكت، ثم قال:" لو كان عندنا من يحدثنا"، فقلت: الا ابعث إلى عمر؟ فسكت. قالت: ثم دعا وصيفا بين يديه، فساره، فذهب، قالت: فإذا عثمان يستاذن، فاذن له، فدخل، فناجاه النبي صلى الله عليه وسلم طويلا، ثم قال:" يا عثمان، إن الله عز وجل مقمصك قميصا، فإن ارادك المنافقون على ان تخلعه، فلا تخلعه لهم ولا كرامة" يقولها له مرتين او ثلاثا .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، لَوْ كَانَ عِنْدَنَا مَنْ يُحَدِّثُنَا"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَبْعَثُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَ:" لَوْ كَانَ عِنْدَنَا مَنْ يُحَدِّثُنَا"، فَقُلْتُ: أَلَا أَبْعَثُ إِلَى عُمَرَ؟ فَسَكَتَ. قَالَتْ: ثُمَّ دَعَا وَصِيفًا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَسَارَّهُ، فَذَهَبَ، قَالَتْ: فَإِذَا عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ، فَأَذِنَ لَهُ، فَدَخَلَ، فَنَاجَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُثْمَانُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مُقَمِّصُكَ قَمِيصًا، فَإِنْ أَرَادَكَ الْمُنَافِقُونَ عَلَى أَنْ تَخْلَعَهُ، فَلَا تَخْلَعْهُ لَهُمْ وَلَا كَرَامَةَ" يَقُولُهَا لَهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ عائشہ! اگر ہمارے پاس کوئی ہوتا جو ہم سے باتیں ہی کرتا (تو وقت گذر جاتا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کسی کو بھیج کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلا لوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد پھر وہی بات دہرائی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کسی کو بھیج کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بلا لوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خادم کو بلا کر اس کے کان میں سرگوشی کی، وہ چلا گیا، کچھ ہی دیر بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، وہ اندر آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک ان سے باتیں کرتے رہے، پھر فرمایا عثمان! اللہ تمہیں ایک قمیص پہنائے گا، اگر منافقین چاہیں کہ تم اسے اتار دو تو تم اسے اتار نہ دینا، یہ کوئی عزت والی بات نہ ہوگی، یہ جملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: صحيح من قوله: يا عثمان إن الله ... أو ثلاثا ، وهذا إسناد فيه ضعف لضعف فرج ابن فضالة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.