الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سليمان بن كثير ، قال: حدثنا الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت:" خسفت الشمس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم المصلى، فكبر، وكبر الناس، ثم قرا، فجهر بالقراءة، واطال القيام، ثم ركع، فاطال الركوع، ثم رفع راسه، فقال:" سمع الله لمن حمده"، ثم قام، فقرا، فاطال القراءة، ثم ركع، فاطال الركوع، ثم رفع راسه، ثم سجد، ثم قام، ففعل في الثانية مثل ذلك، ثم قال: " إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل، لا ينخسفان لموت احد، ولا لحياته، فإذا فعلوا ذلك، فافزعوا إلى الصلاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصَلَّى، فَكَبَّرَ، وَكَبَّرَ النَّاسُ، ثُمَّ قَرَأَ، فَجَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ، وَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ قَامَ، فَقَرَأَ، فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ، فَفَعَلَ فِي الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ، فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ ر صدیقہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں سورج گرہن ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مصلیٰ پر پہنچ کر نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں کسی کی زندگی اور موت سے گہن نہیں لگتا، اس لئے جب ایسا ہو تو فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح سليمان بن كثير - وإن كان ضعيفا فى الزهري- متابع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.