الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
کتاب جہاد کے بارے میں
22. باب مَا يُعَدُّ مِنَ الشُّهَدَاءِ:
22. کون شہیدوں میں شمار ہو گا؟
حدیث نمبر: 2450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا سليمان، هو: التيمي، عن ابي عثمان، عن عامر بن مالك، عن صفوان بن امية، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "الطاعون شهادة، والغرق شهادة، والغزو شهادة، والبطن شهادة والنفساء شهادة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ، هُوَ: التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْغَزْوُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ".
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون (میں مرنا) شہادت ہے، غرق (ہوکر مرنا) بھی شہادت ہے، جنگ کرتے ہوئے مرنا شہادت ہے، پیٹ کی تکلیف (میں مرنا) شہادت اور نفاس والی عورتوں کی موت شہادت ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2457]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2053]، [أحمد 401/3، 466/6]، [ابن أبى شيبه 233/5]، [طبراني 56/8، 7328]، [نسائي فى الكبريٰ 2181]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2449)
.یعنی جو شخص طاعون یا پیٹ کی بیماری کے سبب، یا پانی میں غرق ہو کر، یا عورت نفاس کی حالت میں، یا غازی جنگ کرتے ہوئے مر جائے تو ان سب کو شہادت کا درجہ ملے گا۔
بشرطیکہ اعمالِ صالحہ سے دامن بھرا ہو، شرک و بدعت سے آدمی دور ہو تو ان کی شہادت کی توقع کی جا سکتی ہے، اور ان شہیدوں کے احکام مختلف ہوں گے، درجہ شہیدوں کا ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

   صحيح البخاري2947كعب بن مالكلم يكن رسول الله يريد غزوة إلا ورى بغيرها
   صحيح البخاري2948كعب بن مالكقلما يريد غزوة يغزوها إلا ورى بغيرها غزاها رسول الله في حر شديد واستقبل سفرا بعيدا ومفازا واستقبل غزو عدو كثير فجلى للمسلمين أمرهم ليتأهبوا أهبة عدوهم وأخبرهم بوجهه الذي يريد
   بلوغ المرام1090كعب بن مالكإذا اراد غزوة ورى بغيرها

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.