حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثني مسلم ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة : ان رجلا ابتاع غلاما، فاستغله، ثم وجد او راى به عيبا، فرده بالعيب، فقال البائع: غلة عبدي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " الغلة بالضمان" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ غُلَامًا، فَاسْتَغَلَّهُ، ثُمَّ وَجَدَ أَوْ رَأَى بِهِ عَيْبًا، فَرَدَّهُ بِالْعَيْبِ، فَقَالَ الْبَائِعُ: غَلَّةُ عَبْدِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْغَلَّةُ بِالضَّمَانِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا، اسے اپنے کام میں لگایا، پھر اس میں کوئی عیب نظر آیا تو بائع (بچنے والا) کو واپس لوٹا دیا، بائع (بچنے والا) کہنے لگے کہ میرے غلام نے جتنے دن کام کیا ہے اس کی مزدوری؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، مسلم إن كان ضعيفاً ولكن تابعه غير واحد