حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا عباد بن عباد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وعك ابو بكر وبلال، فكان ابو بكر إذا اخذته الحمى، قال: كل امرئ مصبح في اهله والموت ادنى من شراك نعله وكان بلال إذا اقلع عنه تغنى، فقال: الا ليت شعري هل ابيتن ليلة بواد وحولي إذخر وجليل وهل اردن يوما مياه مجنة وهل يبدون لي شامة وطفيل اللهم اخز عتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، وامية بن خلف، كما اخرجونا من مكة" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَعَكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، قَالَ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَ عَنْهُ تَغَنَّى، فَقَالَ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدْنَ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ اللَّهُمَّ اخْزِ عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، كَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ مَكَّةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت صدیق اکبر اور بلال بھی بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر کو جب بخار ہوا تو وہ کہنے لگے " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " حضرت بلال کو جب بخار کچھ کم ہوتا تو وہ یہ شعر پڑھتے " ہائے! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی، کیا میں کسی دن مجنہ کے چشموں پر جا سکوں گا اور شامہ اور طفیل میرے سامنے آسکیں گے، اے اللہ! عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف کو رسوا فرما، جیسے انہوں نے ہمیں مکہ مکرمہ سے نکالا۔ "