الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، قال: اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، قال: اخبرني محمد بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: ارسل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم فاطمة بنت النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاذنت والنبي صلى الله عليه وسلم مع عائشة في مرطها، فاذن لها، فدخلت عليه، فقالت: يا رسول الله، إن ازواجك ارسلنني إليك يسالنك العدل في ابنة ابي قحافة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اي بنية، الست تحبين ما احب؟" فقالت: بلى، فقال:" فاحبي هذه"، لعائشة، قالت: فقامت فاطمة فخرجت، فجاءت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، فحدثتهن بما قالت، وبما قال لها، فقلن لها: ما اغنيت عنا من شيء، فارجعي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت فاطمة عليها السلام: والله لا اكلمه فيها ابدا. فارسل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش، فاستاذنت، فاذن لها، فدخلت، فقالت: يا رسول الله، ارسلنني إليك ازواجك يسالنك العدل في ابنة ابي قحافة. قالت عائشة ثم وقعت بي زينب، قالت عائشة: فطفقت انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم متى ياذن لي فيها، فلم ازل حتى عرفت ان النبي صلى الله عليه وسلم لا يكره ان انتصر، قالت: فوقعت بزينب، فلم انشبها ان افحمتها، فتبسم النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إنها ابنة ابي بكر" ..حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيْ بُنَيَّةُ، أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟" فَقَالَتْ: بَلَى، فَقَالَ:" فَأَحِبِّي هَذِهِ"، لِعَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَامَتْ فَاطِمَةُ فَخَرَجَتْ، فَجَاءَتْ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَتْهُنَّ بِمَا قَالَتْ، وَبِمَا قَالَ لَهَا، فَقُلْنَ لَهَا: مَا أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ، فَارْجِعِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام: وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا. فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، فَاسْتَأْذَنَتْ، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْسَلُنَنِي إِلَيْكَ أَزْوَاجُكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ. قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي زَيْنَبُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَطَفِقْتُ أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى يَأْذَنُ لِي فِيهَا، فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ: فَوَقَعْتُ بِزَيْنَبَ، فَلَمْ أَنْشَبْهَا أَنْ أَفْحَمْتُهَا، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئی اور کہنے لگیں یارسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کردیئے (طعنے) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2581، م: 2442


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.