حدثنا سكن بن نافع ، قال: حدثنا صالح بن ابي الاخضر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من اتى إليه معروف، فليكافئ به، ومن لم يستطع، فليذكره، فمن ذكره، فقد شكره، ومن تشبع بما لم ينل، فهو كلابس ثوبي زور" .حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَتَى إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ، فَلْيُكَافِئْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَلْيَذْكُرْهُ، فَمَنْ ذَكَرَهُ، فَقَدْ شَكَرَهُ، وَمَنْ تَشَبَّعَ بِمَا لَمْ يَنَلْ، فَهُوَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے کسی سے کوئی احسان کیا ہو تو اسے اس کا بدلہ اتارنا چاہیے اور جو شخص ایسا نہ کرسکے وہ اس کا اچھے انداز میں ذکر ہی کر دے کیونکہ اچھے انداز میں ذکر کرنا بھی شکر یہ ادا کرنے کا طرح ہے اور جو شخص ایسی چیز سے اپنے آپ کو سیراب ظاہر کرتا ہو جو اسے حاصل نہ ہو تو وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔
حكم دارالسلام: قوله : من تشيع ... صحيح، وبقية الحديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح بن أبى الأخضر