(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن محمد بن عمرو بن عطاء بن علقمة القرشي ، قال:" دخلنا بيت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدنا فيه عبد الله بن عباس، فذكرنا الوضوء مما مست النار، فقال عبد الله : رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياكل مما مسته النار، ثم يصلي ولا يتوضا" , فقال له بعضنا: انت رايته يا ابن عباس؟ قال: فاشار بيده إلى عينيه، فقال: بصر عيني.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ:" دَخَلْنَا بَيْتَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْنَا فِيهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، فَذَكَرْنَا الْوُضُوءَ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ مِمَّا مَسَّتْهُ النَّارُ، ثُمَّ يُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ" , فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا: أَنْتَ رَأَيْتَهُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى عَيْنَيْهِ، فَقَالَ: بَصُرَ عَيْنَيَّ.
محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو وہاں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مل گئے۔ چنانچہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، ہم میں سے کسی نے پوچھا کہ واقعی آپ نے یہ دیکھا ہے؟ انہوں نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا - اس وقت وہ نابینا ہوچکے تھے - اور فرمایا کہ میں نے اپنی ان دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے۔