حدثنا عبد الله بن محمد ، قال عبد الله: وسمعته انا منه ، قال: حدثنا محمد بن بشر ، عن زكريا ، عن خالد بن سلمة ، عن البهي، عن عروة بن الزبير ، قال: قالت عائشة : ما علمت حتى دخلت علي زينب بغير إذن وهي غضبى، ثم قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: احسبك إذا قلبت لك بنية ابي بكر ذريعتيها. ثم اقبلت علي، فاعرضت عنها، حتى قال النبي صلى الله عليه وسلم:" دونك فانتصري". فاقبلت عليها حتى رايتها قد يبس ريقها في فمها، ما ترد علي شيئا، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يتهلل وجهه .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : مَا عَلِمْتُ حَتَّى دَخَلَتْ عَلَيَّ زَيْنَبُ بِغَيْرِ إِذْنٍ وَهِيَ غَضْبَى، ثُمّ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِبُكَ إِذَا قَلَبَتْ لَكَ بُنَيَّةُ أَبِي بَكْرٍ ذُرَيِّعَتَيْهَا. ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ، فَأَعْرَضْتُ عَنْهَا، حَتَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دُونَكِ فَانْتَصِرِي". فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا حَتَّى رَأَيْتُهَا قَدْ يَبِسَ رِيقُهَا فِي فَمِهَا، مَا تَرُدُّ عَلَيَّ شَيْئًا، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زینب میرے گھر میں غصے کی حالت میں اجازت لئے بغیر آگئیں اور مجھے پتہ بھی نہ چلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگیں کہ میرا خیال ہے جب ابوبکر کی بیٹی اپنی قمیض پلٹتی ہے (تو آپ کو مسحور کرلیتی ہے) پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئیں لیکن میں نے ان سے اعراض کیا، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنا بدلہ لے سکتی ہو، چنانچہ میں ان کی طرف متوجہ ہوئی اور پھر میں نے دیکھا کہ ان کے منہ میں ان کا تھوک خشک ہوگیا ہے اور وہ مجھے کوئی جواب نہیں دے پا رہیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر خوشی کے آثار دیکھے۔