حدثنا عفان ، حدثنا همام ، قال: حدثنا هشام بن عروة ، قال: حدثني ابي ، ان عائشة ، قالت له: يا ابن اختي، إن ابا عبد الرحمن يعني ابن عمر اخطا سمعه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " ذكر رجلا يعذب في قبره بعمله، واهله يبكون عليه"، وإنها والله ما تزر وازرة وزر اخرى .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ أَخْطَأَ سَمْعُهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ذَكَرَ رَجُلًا يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِعَمَلِهِ، وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ"، وَإِنَّهَا وَاللَّهِ مَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے! حضرت ابن عمر سے سننے میں چوک ہوگئی ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر پر گذر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے اس کے اعمال کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں ورنہ واللہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔