الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سحر له، حتى كان يخيل إليه انه يصنع الشيء ولم يصنع، حتى إذا كان ذات يوم رايته يدعو، فقال: " شعرت ان الله عز وجل قد افتاني فيما استفتيته فيه". فقال: اتاني رجلان، فقعد احدهما عند راسي، والآخر عند رجلي، فقال احدهما: ما وجع الرجل؟ قال الآخر: مطبوب. قال: من طبه؟ قال: لبيد بن الاعصم. قال: في ماذا؟ قال: في مشط ومشاطة وجب طلعة ذكر. قال: فاين هو؟ قال: في ذي اروان". قال: فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبر عائشة، قال:" وكان نخلها رؤوس الشياطين، وكان ماءها نقاعة الحناء". فقلت: يا رسول الله، فاخرجته للناس؟ فقال: اما الله عز وجل فقد شفاني، وخشيت ان اثور على الناس منه شرا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ لَهُ، حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَصْنَعُ الشَّيْءَ وَلَمْ يَصْنَعْ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ رَأَيْتُهُ يَدْعُو، فَقَالَ: " شَعَرْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ". فَقَالَ: أَتَانِي رَجُلَانِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلِي، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ الْآخَرُ: مَطْبُوبٌ. قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ. قَالَ: فِي مَاذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُبِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ. قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي ذِي أَرْوَانَ". قَالَ: فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ عَائِشَةَ، قَالَ:" وَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُؤُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ". فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَخْرَجْتَهُ لِلنَّاسِ؟ فَقَالَ: أَمَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ شَفَانِي، وَخَشِيتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پو چھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتیا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5766، م: 2189


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.