حدثنا ابو كامل ، قال: حدثنا زهير ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن الاسود ، قال: قال لي ابن الزبير : حدثني بعض ما كانت تسر إليك ام المؤمنين ، فرب شيء كانت تحدثك به تكتمه الناس. قال: قلت: لقد حدثتني حديثا حفظت اوله، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان قومك حديث عهدهم بجاهلية، او قال:" بكفر"، قال: يقول ابن الزبير:" لنقضت الكعبة، فجعلت لها بابين في الارض، بابا يدخل منه، وبابا يخرج منه" قال ابو إسحاق: فانا رايتها كذلك.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ الزُّبَيْرِ : حَدِّثْنِي بَعْضَ مَا كَانَتْ تُسِرُّ إِلَيْكَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَرُبَّ شَيْءٍ كَانَتْ تُحَدِّثُكَ بِهِ تَكْتُمُهُ النَّاسَ. قَالَ: قُلْتُ: لَقَدْ حَدَّثَتْنِي حَدِيثًا حَفِظْتُ أَوَّلَهُ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِجَاهِلِيَّةٍ، أَوْ قَالَ:" بِكُفْرٍ"، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ الزُّبَيْرِ:" لَنَقَضْتُ الْكَعْبَةَ، فَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ فِي الْأَرْضِ، بَابًا يُدْخَلُ مِنْهُ، وَبَابًا يُخْرَجُ مِنْهُ" قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: فَأَنَا رَأَيْتُهَا كَذَلِكَ.
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر نے فرمایا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سناؤ، جو ام المومنین حضرت عائشہ نے صرف تم سے ہی بیان کی ہو کیونکہ وہ بہت سی چیزیں صرف تم سے بیان کرتی تھیں اور عام لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتی تھیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی جس کا پہلا حصہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔ (یہاں تک پہنچ کر اسود رک گئے) آگے حضرت ابن زبیر نے اسے مکمل کردیا کہ میں خانہ کعبہ کو شہید کر کے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ داخل ہونے کے لئے اور ایک دروازہ باہر نکلنے کے لئے۔